رسائی کے لنکس

پشاور کے بعد تین دیگر اضلاع میں ویکسین مہم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے تعاون سے ان اضلاع میں 27 اپریل تک ہر اتوار کو مہم چلائی جائے گی۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں بچوں کو پولیو سمیت نو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کا دائرہ پشاور کے بعد اب مزید تین اضلاع تک بڑھا دیا گیا ہے جس میں 17 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسینیشن دی جائے گی۔

اتوار کو مردان، صوابی اور چارسدہ میں ویکسینیشن کی ایک روزہ مہم شروع ہوئی اور اس دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس کی اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ ان شہروں میں موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔

صوبائی وزیرصحت شاہرام خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے تعاون سے ان اضلاع میں 27 اپریل تک ہر اتوار کو مہم چلائی جائے گی۔

"محکمہ صحت کے لوگ اس میں ہیں رضاکار ہیں، اساتذہ ہیں اور وہ سارے اس پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں لاکھوں کی تعداد میں بچوں کو ہم صحت کے انصاف کے حوالے سے ان تک رسائی کو ممکن بنائیں گے۔"

خیبر پختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں بچوں کو نو بیماریوں خصوصاً پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانے میں دشواریوں کے باعث حالیہ مہینوں میں صورتحال خاصی خراب ہوچکی ہے۔

رواں سال ملک بھر سے رپورٹ ہونے والے پولیو سے متاثرہ 40 کیسز میں سے اکثریت کا تعلق قبائلی علاقے شمالی وزیرستان اور خیبر پختونخواہ سے بتایا جاتا ہے۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

"بچوں کی صحت کے ساتھ ہم خود انصاف کریں ان کے مستقبل کے ساتھ کیونکہ یہ صرف ایک گھر کے بچے نہیں ہیں یہ پوری قوم کے بچے ہیں اور ان پر پوری قوم کا حق ہے اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے ہم سب کا، حکومت کا ہم بڑوں کا سب کا فرض بنتا ہے کہ ان کی صحیح صحت کے لیے اقدامات کریں۔"

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

گزشتہ ایک برس کے دوران شدت پسندوں کی طرف سے انسداد پولیو کی ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملوں کی وجہ سے ویکسینیشن کی مہم متاثر ہوتی رہی ہے۔

صوبائی حکومت شدت پسندوں سے بھی درخواست کر چکی ہے کہ وہ بچوں کی صحت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انھیں بیماریوں سے بچاؤ کی مہم میں شامل لوگوں پر حملے نہ کریں۔
XS
SM
MD
LG