لاہور میں پولیس سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے اس محافظ سے تفتیش کر رہی ہے جس کی فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہو گیا تھا۔
یہ واقعہ بدھ کو شہر کے علاقے ڈیفنس میں پیش آیا تھا۔
جمعرات کو علاقے میں ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس عاصم افتخار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گولی چلانے والے محافظ کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار نوجوان بار بار منع کرنے کے باوجود علی قادر گیلانی کے قافلے میں شامل گاڑیوں کے قریب ہو رہا تھا جس پر بعد ازاں قافلے کی ایک گاڑی پر سوار گارڈ نے نوجوان پر گولی چلا دی۔
عاصم افتخار کے بقول ایف آئی آر میں سابق وزیراعظم کے بیٹے علی قادر گیلانی کا نام شامل نہیں اور نہ ہی اس بابت مدعی کی طرف سے کچھ کہا گیا۔
اس واقعے کے بعد ہلاک ہونے والے نوجوان کی لاش سڑک پر رکھ یر لواحقین نے احتجاج بھی کیا تھا جب کہ مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر بھی سامنے آئی کہ مقدمے میں علی قادر گیلانی کا نام بھی شامل ہے۔
یوسف رضا گیلانی پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما ہیں اور گزشتہ دور حکومت میں سپریم کورٹ نے انھیں عدالتی حکم پر عمدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے نااہل قرار دے دیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ لاہور میں پیش آنے والے واقعے کو بعض لوگ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
سینیٹر سعید غنی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ محافظ کی گولی سے نوجوان کی ہلاکت ایک افسوسناک واقعہ ہے لیکن اسے سیاسی رنگ دینا درست نہیں۔
"کچھ لوگ سیاسی مقاصد کے لیے اسے استعمال کر رہے ہیں جو کہ غلط روایت ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے، پروٹوکول اور سکیورٹی میں تھوڑا فرق محسوس کرنا چاہیے۔ ان (گیلانی) کے خاندان کو دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور اسی بنا پر سکیورٹی بڑھائی گئی تھی۔"
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے مکمل تحقیقات کر کے کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔