برطانوی اخبار ”دی نیوز آف دی ورلڈ“ نے دعویٰ کیا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل پاکستانی ٹیم کے ایک اور کھلاڑی سے بدعنوانی سے متعلق الزامات پر تفتیش کر رہی ہے۔
اخبار نے اتوار کو ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانونی وجوہات کی بنا پر زیر تفتیش اس چوتھے کھلاڑی کا نام ظاہر نہیں کیا جا سکتا ہے۔
آئی سی سی کے ترجمان نے اخبار کے تازہ ترین انکشاف پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیر تفتیش معاملات پر بات نہیں کی جاسکتی ہے۔ جمعہ کے روز آئی سی سی کے حکام نے حالیہ اسکینڈل کو انتہائی سنگین بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے کھیل کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
دریں اثنا قومی ٹیم کے افتتاحی بلے باز یاسر حمید نے دی نیوز آف دی ورلڈ کے ساتھ ایک مبینہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ٹیم کے بعض کھلاڑی ان کے بقول ”تقریباً ہر میچ “ میں سٹے بازی میں ملوث ہو تے ہیں۔
اخبار کے مطابق یاسر حمید کا کہنا ہے کہ برطانوی پولیس سکاٹ لینڈ یارڈ کافی عرصے سے پاکستانی کھلاڑیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ لیکن پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں یاسر حمید نے برطانوی اخبار کے دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے کبھی بھی دی نیوز آف دی ورلڈ کو انٹرویو نہیں دیا اس لیے ٹیم کے کھلاڑیوں پر الزام تراشی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
برطانیہ کے اسی اخبار نے گذشتہ ہفتے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان بٹ اور باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر پر انگلینڈ کے خلاف کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں ”سپاٹ فکسنگ“ کے الزامات لگائے تھے، جن کی پاداش میں جمعرات کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل آئی سی سی نے تحقیقات مکمل ہونے تک ان تینوں کھلاڑیوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ان تینوں کھلاڑیوں پر پولیس نے باضابطہ طور پر فرد جرم عائد نہیں کی ہے تاہم سکاٹ لینڈ یارڈ کے تفتیش کار ان سے متعدد مرتبہ پوچھ گچھ کر چکے ہیں۔
اُدھر ایک روزہ میچوں کے لیے پاکستانی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ حالیہ اسکینڈل پر کرکٹ کے شائقین کو پہنچنے والے صدمے پر وہ قومی ٹیم کی طرف سے معافی مانگتے ہیں۔ شکوک و شبہات اور الزامات کی اس فضا میں پاکستانی ٹیم انگلینڈ کے خلاف اتوار سے ٹوئنٹی ٹوئنٹی سریز کا پہلا میچ کھیل رہی ہے اور بقول شاہد آفریدی کے کھلاڑیوں کی پوری توجہ میچوں میں بہتر کارکردگی دیکھانے پر ہے۔