پاکستانی فوج نے گزشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے ٹرک بم حملے کے بعد افغان حکام کے پاکستان پر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے افغان حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے حقیقی مسائل کا ادراک کرے۔
منگل کو راولپنڈی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی کور کمانڈرز کی خصوصی کانفرنس کے بعد فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق کانفرنس میں افغانستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے تناظر میں خطے میں سکیورٹی کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کور کمانڈرز کانفرنس نے کابل حملے کے بعد افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات اور دھمکیوں پر غور کیا اور قرار دیا کہ افغانستان کو پاکستان پر الزامات کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے اور اپنے حقیقی مسائل کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کور کمانڈر کانفرنس نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افغان عوام اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
گزشتہ ہفتے کابل کے حساس سفارتی علاقےمیں ہونے والے ٹرک بم حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور لگ بھگ 450 زخمی ہوگئے تھے۔
واقعے کے بعد افغان انٹیلی جنس حکام نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں استعمال ہونے والا گولہ بارود پاکستانی سے لایا گیا تھا۔ پاکستان سے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے حملے پر افغان حکومت اور عوام کے ساتھ اظہارِ افسوس اور یکجہتی کیا تھا۔
گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے بھی اپنے ایک بیان میں پاکستان پر افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ملک کو پاکستان کی جانب سے مسلسل غیر اعلانیہ جارحیت کا سامنا ہے۔
منگل کو 'کابل پروسس' کے نام سے افغانستان میں قیامِ امن کی نئی کوشش کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کا مسئلہ اور چیلنج یہ ہے کہ وہ نہیں جانتی کہ پاکستان آخر چاہتا کیا ہے؟