رسائی کے لنکس

پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ: رپورٹ


بین الاقوامی تنظیم کے مطابق اہل تشیع بالخصوص ہزارہ شیعہ برادری کے علاوہ احمدی اور مسیحی برداری سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف تشدد کی کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک برطانوی تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے پاکستان اُن ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے جہاں اقلیتوں کو سب سے زیادہ تشدد کا سامنا ہے۔

مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ صومالیہ، سوڈان اور شام ان ممالک کی فہرست میں بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں جہاں نسلی اور فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

تنظیم کی طرف سے جاری کردہ 2014 کی رپورٹ کا عنوان ’خطرات کی زد میں لوگ‘ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ذرائع ابلا غ کی توجہ پاکستان کے شمال مغرب میں مسلح شدت پسند مذہبی گروپوں کے ساتھ جاری لڑائی پر ہے جب کہ اس دوران ملک بھر میں لسانی اور فرقہ ورانہ بنیاد پر ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں اہل تشیع بالخصوص ہزارہ شیعہ برادری کے علاوہ احمدی اور مسیحی برداری سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف تشدد کی کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی طالبان نےگزشتہ سال ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول کی جن میں سینکڑوں افراد کی جانیں گئیں۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین چودھری بشیر محمود ورک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ نسل اور فرقے کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنانا قابل افسوس ہے اور سیاسی قیادت کی جانب سے ایسے واقعات کی مذمت کے علاوہ تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔

’’مجھے افسوس ہے ایسے واقعات کا۔۔۔۔ پاکستانیوں کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ حکومت نے اس بارے میں سخت ہدایت کر رکھی ہے کہ پولیس اور (دیگر اداروں) کو جب بھی اس طرح کا واقعہ ہوا، متاثرہ افراد کی مدد کو پہنچے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو سختی سے قانون کے شکنجے میں جکڑا جائے۔‘‘

پاکستان میں انسانی حقوق کی ایک بڑی تنظیم ’ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ نے بھی گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ 2013 کے اوائل میں بلوچستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں 200 سے زائد ہزارہ شیعہ ہلاک ہوئے۔

جبکہ ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں دو سو سے زائد فرقہ وارانہ حملوں میں 687 افراد مارے گئے۔

اُدھر مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل کی رپورٹ میں افغانستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ بھی ان دس ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پشتون، تاجک، ازبک اور ہزارہ گروپوں کے درمیان بھی نسلی کشیدگی میں اضافے کا خطرہ بدستور موجود ہے۔

اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق برطانوی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ اگرچہ برما میں آمریت سے جمہویت کی جانب سفر جاری ہے لیکن نسلی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے اس ملک میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

جب کہ رپورٹ کے مطابق برما میں مسلم اقلیت بالخصوص روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور نفرت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG