امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ پاکستان میں طویل المدتی ترقی اور خوشحالی کے لیے ملک کے ٹیکس نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
پیر کو کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر نے تسلیم کیا کہ یہ عمل آسان نہیں ہو گا تاہم اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ پُرامید ہے کہ اس کی حوصلہ افزائی سے اس سلسلے میں پیش رفت ہو گی۔
اُنھوں نے امید ظاہر کی کہ مجوزہ اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس (آر جی ایس ٹی) کی پارلیمان سے منظوری کے بعد اس ٹیکس کو موثر انداز میں وفاقی اور صوبائی سطح پر نافذ کیا جائے گا۔
اُن کے مطابق مختلف حلقے آر جی ایس ٹی کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں اور یہ بات بھی عیاں ہے کہ اس سے پاکستان کے تمام مالی مسائل حل نہیں ہوں گے لیکن یہ ٹیکس محصولات میں اضافے سے متعلق حکومت کی کوششوں میں پہلا اور اہم قدم ہے۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمان میں آر جی ایس ٹی پر ہونے والی ”واضح، مخلصانہ اور مشکل“ بحث کا خیر مقدم کرتے ہیں کیوں کہ ٹیکس اصلاحات مضبوط بنیادوں پر ہونی چاہیئں جس کے لیے لازمی ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں بجٹ کے معاملات میں نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں۔
آر جی ایس ٹی کا مسودہ سینیٹ کی ایک قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے بعد بحث کے لیے ایوان زیریں بھجوا یا جا چکا ہے لیکن حزب اختلاف سمیت مخلوط حکومت میں شامل بعض جماعتوں نے اس کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم حکومت اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتی ہے۔ پیر کو اسلام آباد میں صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت حزب اختلاف پر بات چیت کے ذریعے یہ واضح کرنا چاہ رہی ہے کہ آر جی ایس ٹی پاکستان کے مفاد میں ہے ۔
آر جی ایس ٹی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس سے ملک میں مہنگائی بڑھے گی اور عوام پر مزید بوجھ پڑے گا، جب کہ ناقدین کے مطابق حکومت کی طرف سے اس کے ذریعے ٹیکس نیٹ ورک وسیع کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے امکانات بھی خاصے محدود نظر آرہے ہیں۔
کیمرون منٹر نے واضح کیا کہ پاکستانی حکومت کے اخراجات محصولات سے کہیں زیادہ ہیں اور رواں سال مالی خسارہ ملک کی مجموعی پیداوار کا 6.3 فیصد رہا جس کے باعث پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے حاصل کیے گئے قرضے کی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہا۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان میں مجموعی ملکی پیداوار میں ٹیکس کی شرح نو فیصد سے بھی کم ہے جب کہ امریکہ میں یہ شرح 18 فیصد اور بعض دوسرے ملکوں میں 40 فیصد تک ہے۔
پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر اگر توجہ نا دی گئی تو ملک میں سیاسی اور اقتصادی عدم استحکام کا خطرہ ہو سکتا ہے۔