اسلام آباد —
سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ چاروں صوبوں سے اپنی جماعت کے امیدوار میدان میں اتاریں گے۔
چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے رواں ہفتے پاکستان پہنچنے کے بعد پرویز مشرف نے یہ بات بدھ کو کراچی میں اپنی پہلی نیوز کانفرنس کہی۔
اُنھوں نے کہا کہ اُن کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور وہ خود بھی اس میں حصہ لیں گے۔
سابق صدر نے اعتراف کیا کہ ملک سے باہر رہنے کی وجہ سے اُن کی جماعت کی تنظیم سازی متاثر ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر بھرپور انتخابی مہم چلائیں۔
اُنھوں نے اس موقع پر کہا کہ وہ ہم خیال سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد بھی کریں گے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ وہ کراچی کے ایک حلقے سے خود بھی بحیثیت امیدوار انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ سے بھی رابطے جاری ہیں۔
ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ، لال مسجد آپریشن اور قوم پرست بزرگ بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ان کے خلاف دائر مقدمات کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ وہ پہلے بھی ان کی تردید کر چکے ہیں اور اگر اُنھیں بلایا گیا تو عدالت کو بھی اس سے آگاہ کریں گے۔
وطن واپسی سے قبل پاکستان کی سندھ ہائی کورٹ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔
اگست 2008ء میں عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد پرویز مشرف بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور ان کا زیادہ تر وقت لندن اور متحدہ عرب امارات میں گزرا۔
2010ء میں اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے قیام کے بعد سے وہ متعدد بار وطن واپس آنے کا اعلان کرتے رہے لیکن بالآخر وہ رواں ماہ کی 24 تاریخ کو پاکستان پہنچے۔
چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے رواں ہفتے پاکستان پہنچنے کے بعد پرویز مشرف نے یہ بات بدھ کو کراچی میں اپنی پہلی نیوز کانفرنس کہی۔
اُنھوں نے کہا کہ اُن کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور وہ خود بھی اس میں حصہ لیں گے۔
سابق صدر نے اعتراف کیا کہ ملک سے باہر رہنے کی وجہ سے اُن کی جماعت کی تنظیم سازی متاثر ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر بھرپور انتخابی مہم چلائیں۔
اُنھوں نے اس موقع پر کہا کہ وہ ہم خیال سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد بھی کریں گے۔
پرویز مشرف نے کہا کہ وہ کراچی کے ایک حلقے سے خود بھی بحیثیت امیدوار انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ سے بھی رابطے جاری ہیں۔
ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ، لال مسجد آپریشن اور قوم پرست بزرگ بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں ان کے خلاف دائر مقدمات کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ وہ پہلے بھی ان کی تردید کر چکے ہیں اور اگر اُنھیں بلایا گیا تو عدالت کو بھی اس سے آگاہ کریں گے۔
وطن واپسی سے قبل پاکستان کی سندھ ہائی کورٹ نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔
اگست 2008ء میں عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد پرویز مشرف بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور ان کا زیادہ تر وقت لندن اور متحدہ عرب امارات میں گزرا۔
2010ء میں اپنی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے قیام کے بعد سے وہ متعدد بار وطن واپس آنے کا اعلان کرتے رہے لیکن بالآخر وہ رواں ماہ کی 24 تاریخ کو پاکستان پہنچے۔