پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کیا نیب کے علاوہ سارا پاکستان چور ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ایک درخواست پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں۔ ممکن ہے چیئرمین نیب کی بطور سابق جج عدالت میں حاضری سے استشنیٰ ختم کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے اسپتالوں کی کمی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ ایک درخواست پر پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں۔ کیا نیب کے علاوہ سارا پاکستان چور ہے۔
چیف جسٹس نے نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج حاضری سے استثنی ختم کر دیں۔ ایک اسپتال بن رہا ہے۔ نیکی کا کام ہو رہا ہے لیکن نیب ٹانگ اڑا کر بدنامی کر دیتا ہے۔ انہوں نے سی ڈی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سی ڈی اے کے لئے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا حکم زیادہ اہم ہے۔
چیف جسٹس نے چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کو چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا تحقیقات کرنے کا کوئی معیار ہے یا نہیں۔ بحرین حکومت دس ارب روپے دینے کو ترس رہی ہے۔ چیئرمین نیب کو بتا دیں ممکن ہے ان کو حاصل حاضری سے استثنی واپس لے لیں۔ سابق سپریم کورٹ ججز کو حاضری سے استثنی خود ہم نے دیا۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا نیب کے علاوہ سارا پاکستان چور ہے۔ نیب نے عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی۔ کیا صرف نیب کے لوگ سچے اور پاک ہیں۔ ہر معاملے میں نیب انکوائری شروع کر کے سسٹم روک دیتے ہیں۔ کس نے کس نیت سے درخواست دی اور نیب نے کارروائی شروع کر دی۔ ہم نیب کے لوگوں کے وارنٹ جاری کر دیں تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی۔
قومی معاملات میں مداخلت اور نیب کے اس کردار کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی مہرین انور کہتی ہیں کہ نیب کا ادارہ ڈکٹیٹر کے دور میں بنا۔ آئین کے مطابق تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری دور میں جو ادارے بنائے جاتے ہیں وہ جمہوریت کی روح کے مطابق ہوتے ہیں جبکہ آمریت کے دور میں بننے والے ادارے آمریت کو فروغ دینے کے لیے بنتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سابق ترجمان صدیق الفاروق کا کہنا ہے کہ نیب کا ادارہ کرپشن سے خالی نہیں ہے۔ اس ادارے میں بھی کرپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے جس طرح پکڑ دھکڑ کی جاتی ہے اس سے عام لوگوں کو تضحیک سے بچانے کے لیے نیب قوانین میں تبدیلی سے متعلق ان کی جماعت تیار ہے۔
نیب کے کردار کے حوالے سے اعتراضات کوئی نئی بات نہیں بلکہ ماضی میں بھی اس ادارے پر شدید اعتراضات کیے جاتے رہے ہیں۔
انہی وجوہات پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھی نیب قوانین میں تبدیلی چاہ رہی ہے اور امکان ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ ماہ تک پی ٹی آئی کی حکومت پلی بارگین کے قانون میں تبدیلی کا بل اسمبلی میں لے آئے گی۔ امکان ہے کہ انہیں اس قانون سازی پر اپوزیشن کی حمایت بھی حاصل ہو گی۔