اتحادی افواج کو رسد کی ترسیل کے لیے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد دوبارہ کھولنے کی حمایت میں پاکستانی بیان کے ایک روز بعد نیٹو نے صدر آصف علی زرداری کو شکاگو میں تنظیم کے سربراہ اجلاس میں مدعو کیا ہے۔
اسلام آباد میں ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسن نے منگل کو صدر آصف علی زرداری کو ٹیلی فون کر کے کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ غیر مشروط ہے اور سپلائی لائن کی بحالی یا کسی دوسرے معاملے سے اس کا تعلق نہیں ہے۔
’’صدر نے نیٹو سیکرٹری جنرل کو بتایا کہ اس دعوت نامے پر پارلیمان کے رہنما اصولوں اور حکومت کے مشورے کی روشنی میں وہ اس پر غور کریں گے۔ صدر نے کہا کہ دعوت نامے سے متعلق لیے جانے والے فیصلے سے متعلق بعد میں نیٹو کو آگاہ کر دیا جائے گا۔‘‘
برسلز میں تنظیم کے صدر دفتر کی ترجمان نے کہا ہے کہ 20 اور 21 مئی کو امریکہ میں ہونے والے اجلاس میں عالمی برادری افغانستان کے ساتھ اپنے تعاون کو جاری رکھنے کا اعادہ کرے گی جس میں پاکستان نے ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں ایک سرحدی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے نیٹو قافلوں کے لیے اپنی سرحد بند کر دی تھی جس کے بعد بین الاقوامی افواج کے لیے رسد کی ترسیل روس اور وسطی ایشیا کے راستے کی جا رہی ہے جس پر چھ گنا زیادہ اخراجات اٹھ رہے ہیں۔
امریکہ اور نیٹو نے افغانستان سے اپنی لڑاکا افواج کا انخلاء 2014 کے اختتام تک مکمل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور واپسی کے اس عمل میں پاکستانی سرزمین سے گزرنے والی راہداری بین الاقوامی اتحاد کے لیے کلیدی حثیت رکھتی ہے۔