اسلام آباد —
پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام کے بارے میں پارلیمانی کمیشن کی رپورٹ بشمول مجوزہ آئینی ترمیمی بل جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے رپورٹ پر احتجاج کیا جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ ق کے وزیر مملکت شاہ جہان یوسف نے رپورٹ میں )صوبہ) ہزارہ کا ذکر نہ ہونے پر ایوان سے واک آوٹ کیا۔
پارلیمانی کیمشن کی 42 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ’’بہاولپور جنوبی پنجاب ‘‘ کے نام سے جس نئے صوبے کی تجویز دی گئی ہے وہ ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان ڈویژن، میانوالی اور بھکر کے اضلاع پر مشتمل ہو گا۔ قومی اسمبلی میں اس صوبے سے 59 نشستیں ہوں گی جبکہ نئی صوبائی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 123 ہوگی۔
قومی اسمبلی میں یہ رپورٹ پارلیمانی کمیشن میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن عارف عزیز شیخ نے پیش کی تو مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور میانوالی سے رکن حمیر حیات روکھڑی نے رپورٹ کی کاپی پھاڑ دی۔
اس موقع پر حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت شاہ جہان یوسف نے رپورٹ میں ہزارہ کا ذکر نہ ہونے پر احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کیا۔
قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے 12رکنی پارلیمانی کمیشن 16 اگست 2012ء کو تشکیل دیا تھا۔ کمیشن میں پارلیمان کی تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دی گئی تھی جس کے ارکان نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کو اس کمیشن کا چیئرمین منتخب کیا۔ مگر حزب اختلاف کی سب سے بڑی اور پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے پارلیمانی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے اس کے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
کمیشن کی رپورٹ میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعت اے این پی، مسلم لیگ ق اور حزب اختلاف کی جماعت جے یو آئی کے اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں جبکہ ایم کیو ایم کا اضافی نوٹ بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
اے این پی کے سینیٹر حاجی محمدعدیل نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ بہاولنگر، میانوالی اور بھکر کے اضلاع کے ارکان پارلیمنٹ کی رائے کے بغیر ان علاقوں کو مجوزہ نئے صوبے میں شامل کیا گیا ہے جو درست عمل نہیں۔
مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا کے اختلافی نوٹ میں ہزارہ صوبہ بنانے کے لیے اقدامات نہ کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔
جے یو آئی کے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے اختلافی نوٹ میں پنجاب کے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو صوبہ بلوچستان کا حصہ بنانے، بہاولپور صوبے کی بحالی اور بھکر، میانوالی کو مجوزہ نئے صوبے کا حصہ نا بنانے کے مطالبات کئے ہیں۔
ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ ملک کے جن علاقوں میں نئے صوبے یا انتظامی یونٹ بنانے کے مقبول عوامی مطالبات ہیں ان کی روشنی میں پارلیمان اور متعلقہ صوبائی اسمبلیاں فوری اقدامات کریں۔
رپورٹ میں تین صفحات پر مشتمل مجوزہ آئینی بل کو چوبیسویں ترمیم قرار دیا گیا ہے جس میں آئین کی متعد د شقوں میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں ۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے رپورٹ پر احتجاج کیا جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ ق کے وزیر مملکت شاہ جہان یوسف نے رپورٹ میں )صوبہ) ہزارہ کا ذکر نہ ہونے پر ایوان سے واک آوٹ کیا۔
پارلیمانی کیمشن کی 42 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ’’بہاولپور جنوبی پنجاب ‘‘ کے نام سے جس نئے صوبے کی تجویز دی گئی ہے وہ ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان ڈویژن، میانوالی اور بھکر کے اضلاع پر مشتمل ہو گا۔ قومی اسمبلی میں اس صوبے سے 59 نشستیں ہوں گی جبکہ نئی صوبائی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 123 ہوگی۔
قومی اسمبلی میں یہ رپورٹ پارلیمانی کمیشن میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن عارف عزیز شیخ نے پیش کی تو مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور میانوالی سے رکن حمیر حیات روکھڑی نے رپورٹ کی کاپی پھاڑ دی۔
اس موقع پر حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت شاہ جہان یوسف نے رپورٹ میں ہزارہ کا ذکر نہ ہونے پر احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کیا۔
قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے 12رکنی پارلیمانی کمیشن 16 اگست 2012ء کو تشکیل دیا تھا۔ کمیشن میں پارلیمان کی تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دی گئی تھی جس کے ارکان نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کو اس کمیشن کا چیئرمین منتخب کیا۔ مگر حزب اختلاف کی سب سے بڑی اور پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے پارلیمانی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے اس کے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
کمیشن کی رپورٹ میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعت اے این پی، مسلم لیگ ق اور حزب اختلاف کی جماعت جے یو آئی کے اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں جبکہ ایم کیو ایم کا اضافی نوٹ بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
اے این پی کے سینیٹر حاجی محمدعدیل نے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ بہاولنگر، میانوالی اور بھکر کے اضلاع کے ارکان پارلیمنٹ کی رائے کے بغیر ان علاقوں کو مجوزہ نئے صوبے میں شامل کیا گیا ہے جو درست عمل نہیں۔
مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا کے اختلافی نوٹ میں ہزارہ صوبہ بنانے کے لیے اقدامات نہ کرنے پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔
جے یو آئی کے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے اختلافی نوٹ میں پنجاب کے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو صوبہ بلوچستان کا حصہ بنانے، بہاولپور صوبے کی بحالی اور بھکر، میانوالی کو مجوزہ نئے صوبے کا حصہ نا بنانے کے مطالبات کئے ہیں۔
ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ ملک کے جن علاقوں میں نئے صوبے یا انتظامی یونٹ بنانے کے مقبول عوامی مطالبات ہیں ان کی روشنی میں پارلیمان اور متعلقہ صوبائی اسمبلیاں فوری اقدامات کریں۔
رپورٹ میں تین صفحات پر مشتمل مجوزہ آئینی بل کو چوبیسویں ترمیم قرار دیا گیا ہے جس میں آئین کی متعد د شقوں میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں ۔