رسائی کے لنکس

خدشات بے بنیاد، جوہری ترقی جاری رہے گی


خدشات بے بنیاد، جوہری ترقی جاری رہے گی
خدشات بے بنیاد، جوہری ترقی جاری رہے گی

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے دو مئی کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے خلاف خفیہ امریکہ آپریشن اور بعد ازاں کراچی میں مہران نیول بیس پر دہشت گردانہ حملوں کے تناظر میں پاکستان کے جوہر ی پروگرام کے تحفظ سے متعلق خدشات کے اظہار کو بے بنیاد اور سوچی سمجھی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔

جمعرات کو پاکستان کے جوہری پروگرام کے نگران ادارے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جوہری پروگرام قومی سلامتی کی پالیسی کی بنیاد ہے اوراس کے تحفظ و دفاع کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں کسی کو شک و شبہ نہیں ہونا چاہیئے ۔

نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ جوہر ی پروگرام کے خلاف پروپیگنڈہ مہم پاکستان کو اپنے اسٹریٹیجک پروگرام کو ترقی دینے سے نا تو روک سکتی ہے اور نا ہی اس حوالے سے قومی عزم متاثرہوگا۔

اُنھوں نے کہا بین الاقوامی طور پر ایسے خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ غیر ریاستی عناصر پاکستان کے اسٹریٹیجک اثاثوں اور تنصیبات کے لیے خطر ہ ہیں جب کہ جو ہر ی اثاثوں کے خلاف تخریبی کارروائی یا پھر اُن پر قبضہ کرنے کے منصوبوں کے بارے میں بھی ذرائع ابلا غ میں قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں وزیراعظم گیلانی کے بقول پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور اس کی افواج ملک کے جوہری پروگرام کے خلاف تمام مذموم عزائم کو موثر انداز میں ناکام بنادیں گی۔

اُنھوں نے کہا کہ صاف اور مستقل طور پر توانائی کے حصول سے پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی کو ممکن بنایاجاسکتا ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ اداروں نے 2050ء تک ملک میں جوہری توانائی کے مزیدری ایکٹرز تعمیر کرنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی بھی مرتب کر رکھی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی پالیسی کے تحت چشمہ کے مقام پر حال ہی میں چین کے تعاون سے تعمیر کیے جانے والے دوسرے ایٹمی ری ایکٹر ز سے 350 میگا واٹ بجلی کی پیدوار شروع ہوچکی ہے۔

مسٹر گیلانی نے ایک بار پھر جوہری توانائی کی فراہمی کے سلسلے میں پاکستان کے ساتھ امتیاز ی سلوک کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناصرف اُن کے ملکی مفاد کے خلاف ہے بلکہ ایسی پالیسی جوہری عدم پھیلاؤ کی عالمی کوششوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے ۔ اُن کا اشار ہ بظاہر امریکہ اور بھارت کے درمیان سول توانائی کے جوہری معاہدے کی طرف تھا جس نے دیگر جوہری طاقتوں سے اس شعبے میں نئی دہلی کے ساتھ تعاون کی راہ ہموار کر دی ہے۔

مغربی ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اس اعتراف جرم کے بعد کہ اُنھوں نے لیبیا، شمالی کوریااور ایران کو حساس نیوکلئیر ٹیکنالوجی فراہم کی تھی ، نے عالمی سطح پر پرامن جوہری توانائی کے حصول کی پاکستان کی کوششوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن پاکستانی حکام کا کہناہے کہ حالیہ چند برسوں میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی شکل میں جوہری پروگرام کی نگرانی کا ایک ایسا مربوط نظام وضع کیا جاچکا ہے جس کا کسی بھی ایسے ملک سے موازنہ کیا جاسکتا ہے جوجو ہری صلاحیت رکھتا ہے ۔

XS
SM
MD
LG