رسائی کے لنکس

آپریشن تمام دہشت گردوں کے خلاف کیا جا رہا ہے: پاکستان


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’جہاں تک حقانی (نیٹ ورک) کا تعلق ہے تو میں یہ واضح کر چکا ہوں کہ یہ آپریشن سب کے خلاف اور میں دوبارہ کہوں گا کہ یہ تمام دہشت گردوں کے خلاف ہو رہا ہے۔‘‘

پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ایک بار پھر حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جا رہی ہے۔

افغان انٹیلی جنس عہدیداروں کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی گئی۔

ان الزامات پر جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز بریفنگ میں اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’جہاں تک حقانی (نیٹ ورک) کا تعلق ہے تو میں یہ واضح کر چکا ہوں کہ یہ آپریشن سب کے خلاف اور میں دوبارہ کہوں گا کہ یہ تمام دہشت گردوں کے خلاف ہو رہا ہے۔‘‘

اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی نے پاکستان کا بہت نقصان پہنچایا، اس لیے پاکستان ایسی الزام تراشی کو قبول نہیں کرتا۔

سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی سکیورٹی فورسز پاکستان کے قبائلی علاقے سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ افغانستان میں موجودہ پاکستان مخالف دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بھی ختم کیا جانا چاہیئے۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان بھرپور کوشش کر رہا ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے دوسروں کو بھی کردار ادا کرنا ہو گا۔

اُنھوں نے واضح کیا کہ الزامات سے نہیں بلکہ تعاون سے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

اُدھر شمالی وزیرستان میں تازہ فضائی کارروائی میں 20 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق جمعرات کی صبح وادی شوال میں چار مختلف مقامات پر شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو فضائیہ کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔

فوج کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں مقامی اور غیر ملکی شدت پسند شامل تھے۔

شمالی وزیرستان میں 15 جون سے آپریشن ضرب عضب جاری ہے فوج کی اب تک کی زمینی اور فضائی کارروائی میں 500 سے زائد دہشت گرد مار ے جا چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں کی تعداد اور شناخت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جہاں آپریشن جاری ہے وہاں تک ذرائع ابلاغ کو رسائی حاصل نہیں۔

XS
SM
MD
LG