پشاور کے نواح میں ایک اسکول پر دستی بم حملے میں ایک استانی ہلاک اور دو بچے زخمی ہوگئے۔
یہ واقعہ پشاور کے قریبی علاقے شبقدر میں بدھ کی دوپہر پیش آیا جہاں عسکری فاؤنڈیشن اسکول اینڈ کالج فار گرلز میں نامعلوم افراد نے دو دستی بم پھینکے۔
اسکول کے ڈائریکٹر بہرمند شاہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دستی بم پھٹنے سے کلاس روم کے باہر موجود ایک استانی ہلاک ہوگئیں جب کہ بچے اور دیگر اساتذہ کمرہ جماعت میں ہونے کی وجہ سے ان دھماکوں سے زیادہ متاثر نہیں ہوئے۔
ان کے بقول دھماکوں سے اسکول کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے لیکن عمارت کو قابل ذکر نقصان نہیں پہنچا۔
بعض اطلاعات کے مطابق اس اسکول کو ایک ماہ پہلے نامعلوم افراد کی طرف سے دھمکی ملی تھی کہ وہ بچوں کا اسکول یونیفارم شلوار قمیض رکھیں نہ کہ پینٹ شرٹ۔ لیکن بہرمند شاہ نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا۔
"یہ اسکول 2003ء سے چل رہا ہے اور کبھی کوئی دھمکی وغیرہ نہیں ملی اور یہ تو لڑکیوں کا ہے تو ان کا یونیفارم شلوار قمیض ہی ہے۔۔۔ تین سال پہلے کسی نے ایک تھیلے میں پٹاخے وغیرہ (کریکر) اسکول کے گیٹ کے پاس رکھے تھے اور وہ پھٹ گئے تھے اور بس اس کے علاوہ کوئی دھمکی نہیں ملی کبھی بھی۔"
قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے ملحقہ شبقدر میں اس سے پہلے بھی دہشت گردانہ واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں عام شہریوں کے علاوہ سکیورٹی فورسز پر بم حملے بھی شامل ہیں۔
خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں خصوصاً مہمند ایجنسی میں شدت پسند اسکولوں کو بارودی مواد کے دھماکوں سے نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔
حال ہی میں صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ صوبے میں 750 تباہ شدہ اسکولوں میں سے 650 کی تعمیر نو ہو چکی ہے جب کہ 100 اسکولوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔