پاکستان کی قومی فضائی کمپنی ’پی آئی اے‘ کا شمار اُن قومی اداروں میں ہوتا ہے جو خسارے کا شکار رہے ہیں اور حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کے خزانہ پر سالانہ اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑتا ہے۔
موجودہ حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ ’پی آئی اے‘ میں بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلیاں کر کے اسے بہتر بنایا جا سکے لیکن تاحال اس میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی سردار مہتاب عباسی نے ’پی آئی اے‘ کی کارکردگی سے متعلق ایوان بالا یعنی سینیٹ کی کمیٹی کو جمعرات کو بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی سامنے تین تجاویز رکھیں، جن میں کہا گیا کہ اس قومی ائیر لائن کو اُسی طرح چلنے دیا جائے جیسا کہ وہ چل رہی ہے یا پھر اسے دیوالیہ قرار دے کر بند کر دیا جائے اور تیسری تجویز یہ تھی کہ ’پی آئی اے‘ کی تعمیر نو کی جائے۔
اطلاعات کے مطابق مہتاب عباسی نے کمیٹی کے اجلاس کے دوران کہا کہ اگر ’پی آئی اے‘ کو بند کرنا ہے تو اس بارے میں سیاسی جماعتیں حکومت کی مدد کریں۔
لیکن ’پی آئی اے‘ کی کارکردگی سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ کمیٹی قومی فضائی کمپنی کو مکمل طور پر بند کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔
کمیٹی کے اجلاس میں قومی فضائی کمپنی سے متعلق سامنے آنے والی حالیہ خبروں پر بھی بات کی گئی جن میں دوران پرواز ایک پائلٹ کے سونے کے علاوہ کاک پٹ میں چینی خاتون کو بیٹھانے کے واقعہ شامل ہیں۔ ان دونوں واقعات کے بارے حالیہ دنوں میں ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں۔
جب کہ رواں ہفتے ہی برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے تصدیق کی گئی کہ لندن میں ہیتھرو کے ہوائی اڈے پر ’پی آئی اے‘ کی ایک پرواز سے منشیات برآمد ہوئیں۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس بارے میں برطانوی حکام سے مزید معلومات حاصل کی جا رہی ہیں اور اندرون ملک بھی اس بارے میں تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مسلسل خسارے کا شکار ادارہ ’پی آئی اے‘ ملک خزانے پر بوجھ بن رہا ہے۔
’’اس ادارے نے نا صرف بین الاقوامی طور پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔۔۔ بلکہ منشیات کے حوالے سے اور اسی طرح ائیر لائن کا اسٹاف کے طریقہ کار کے حوالے سے بھی۔‘‘
ماہر معاشیات قیصر بنگالی کہتے ہیں کہ کسی ادارے کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔
’’پی آئی اے کے بورڈ کو خود مختار بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘
طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ’پی آئی اے‘ میں اصلاحات کی کوشش کی، لیکن اُن کے بقول حزب مخالف کی جماعتوں اس معاملے پر اُن کا ساتھ نہیں دیا۔
’’اس کا حل ایک ہی ہے کہ اس میں اصلاحات کی جائیں نہیں تو یہ تمام چیزیں جاری رہیں گی‘‘۔
گزشتہ سال اگست میں پاکستان نے اپنی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کی ایک ’’نئی پریمیئر سروس‘‘ کا آغاز کیا تھا۔
قومی فضائی کمپنی کو ایک عرصے سے خسارے کا سامنا رہا ہے اور موجودہ حکومت نے اسی تناظر میں اس کی نجکاری کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ لیکن ملازمین کی طرف سے کئی دنوں تک جاری رہنے والی ہڑتال اور پھر حکومتی عہدیداروں سے مذاکرات کے بعد نجکاری کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔