پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ایبٹ آباد میں غیرت کے نام پر ایک نوجوان لڑکی کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
جمعہ کو ایک مختصر بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ایک معصوم لڑکی کو اس بے دردی سے قتل کرنا نا صرف غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی فعل ہے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل جمعرات کو پولیس عہدیدار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں یہ تصدیق کی تھی عنبرین نامی لڑکی کو جرگے کے حکم پر ہلاک کر کے جلایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق جرگے میں شامل 13 افراد کے علاوہ قتل کی گئی لڑکی کی والدہ کو پولیس گرفتار کر چکی ہے اور اُن کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو ایبٹ آباد کے علاقے ڈونگا گلی میں مکول بس سٹاپ پر ایک گاڑی میں ایک طالبہ کی جلی ہوئی لاش ملی تھی جس کے ہاتھ بندھ ہوئے تھے۔
پولیس کے مطابق عنبرین کو جرگے نے اس بنا پر قتل کرنے کا حکم دیا تھا کیوں کہ اُس پر الزام تھا کہ اُس نے اپنی ایک دوست صائمہ کو پسند کی شادی میں مدد دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق صائمہ نے اپنے خاندان کی مرضی کے بغیر اپریل کے اواخر میں شادی کی تھی اور اب وہ کسی دوسرے علاقے میں مقیم ہے جس کا علم اُس کے خاندان کو نہیں ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس قتل میں ملوث مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی جلد مکمل کی جانی چاہیئے۔
اُدھر انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے جمعہ کو ایک بیان میں عنبرین کے غیرت کے نام پر قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
گزشتہ ماہ ہی انسانی حقوق کمیشن ’ایچ آر سی پی‘نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سال 2015ء میں پاکستان میں غیرت نام پر لگ بھگ 1100 عورتوں کو قتل کیا گیا۔ کمیشن کے مطابق یہ وہ واقعات ہیں جو ذرائع ابلاغ اور دیگر ذرائع سے سامنے آئے تاہم ’ایچ آر سی پی‘ کے مطابق اس بات کے امکانات ہیں کہ گزشتہ سال غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو۔
ایک پاکستانی فلم ساز شرمین عبید چنائے کی غیرت نام پر عورتوں کے قتل کے موضوع پر بنائی گئی دستاویزی فلم کو رواں سال آسکر ایوارڈ ملا تھا
اس فلم کو جب عالمی اعزاز کے لیے نامزد کیا گیا تو وزیراعظم نے بھی شرمین عبید چنائے کی فلم دیکھی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک سے غیرت کے نام پر قتل ایسی لعنت کے خاتمے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی اور اگر ضرورت پڑی تو قانون سازی بھی کی جائے گی۔