اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے مضافات میں انسداد پولیو کی ٹیم پر نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک اور ایک زخمی ہو گئی۔
پولیس کے مطابق منگل کو پشاور کوہاٹ روڈ پر بڈھ بیر کے علاقے میں دو خواتین پر مشتمل ٹیم پانچ سال سے کم عمر بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھیں کہ اُن پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی۔
ایک خاتون رضاکار گولیاں لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئی جب کہ اُن کی ساتھی زخمی خاتون کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے پشاور میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیم میں شامل خواتیں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور منگل کو انسداد پولیو کی مہم عارضی طور پر معطل کر دی۔
پشاور میں انسداد پولیو کی مہم منگل ہی سے شروع کی گئی تھی اور شہر کے ایک پولیس افسر شفیع اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان دونوں خواتین نے پولیس کو مطلع نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے اُن کی حفاظت پر اہلکار تعینات نہیں کیا گیا تھا۔
’’ان کی جو بھی ٹیمیں آتی ہیں، ہمارے علاقے میں ہم اُن کو باقاعدہ سکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔ آج بھی جو ٹیم آئی تھی اُن کو ہم نے سکیورٹی دی تھی۔ جہاں تک ایک دو خواتین کا تعلق ہے تو اُنھوں نے بتائے بغیر ہی یہ مہم شروع کی تھی۔‘‘
ملک کے اس صوبے میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر اس سے قبل بھی مہلک حملے ہو چکے ہیں جن میں ناصرف کئی رضا کار بلکہ اُن کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے شمال مغربی حصوں میں امن و امان کی خراب صورت حال اور شدت پسندوں کے حملوں کے باعث انسداد پولیو کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
حالیہ مہینوں میں پولیو ٹیموں پر حملوں کے بعد حکومت نے تمام ضلعی افسران کو ہدایت کی تھی کہ وہ انسداد پولیو مہم میں شامل رضا کاروں کی حفاظت کے لیے اُن کے ساتھ پولیس اہلکار تعینات کریں۔
افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں اب بھی انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کا وائرس موجود ہے۔
پولیس کے مطابق منگل کو پشاور کوہاٹ روڈ پر بڈھ بیر کے علاقے میں دو خواتین پر مشتمل ٹیم پانچ سال سے کم عمر بچوں کو گھر گھر جا کر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں مصروف تھیں کہ اُن پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر دی۔
ایک خاتون رضاکار گولیاں لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئی جب کہ اُن کی ساتھی زخمی خاتون کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے پشاور میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیم میں شامل خواتیں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور منگل کو انسداد پولیو کی مہم عارضی طور پر معطل کر دی۔
پشاور میں انسداد پولیو کی مہم منگل ہی سے شروع کی گئی تھی اور شہر کے ایک پولیس افسر شفیع اللہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان دونوں خواتین نے پولیس کو مطلع نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے اُن کی حفاظت پر اہلکار تعینات نہیں کیا گیا تھا۔
’’ان کی جو بھی ٹیمیں آتی ہیں، ہمارے علاقے میں ہم اُن کو باقاعدہ سکیورٹی فراہم کرتے ہیں۔ آج بھی جو ٹیم آئی تھی اُن کو ہم نے سکیورٹی دی تھی۔ جہاں تک ایک دو خواتین کا تعلق ہے تو اُنھوں نے بتائے بغیر ہی یہ مہم شروع کی تھی۔‘‘
ملک کے اس صوبے میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں پر اس سے قبل بھی مہلک حملے ہو چکے ہیں جن میں ناصرف کئی رضا کار بلکہ اُن کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے شمال مغربی حصوں میں امن و امان کی خراب صورت حال اور شدت پسندوں کے حملوں کے باعث انسداد پولیو کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
حالیہ مہینوں میں پولیو ٹیموں پر حملوں کے بعد حکومت نے تمام ضلعی افسران کو ہدایت کی تھی کہ وہ انسداد پولیو مہم میں شامل رضا کاروں کی حفاظت کے لیے اُن کے ساتھ پولیس اہلکار تعینات کریں۔
افغانستان اور نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں اب بھی انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کا وائرس موجود ہے۔