پنجاب کی صوبائی کابینہ سے پیپلز پارٹی کے وزراء کو نکالنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرف سے بھیجی گئی سمری پر گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے پیر کو دستخط کر دیئے ہیں۔
مرکز میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سات وزراء پنجاب کابینہ کا حصہ تھے اور گذشتہ ہفتے حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اپنی پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد ان وزراء کو حکومت سے نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
پنجاب کابینہ میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے وزراء تقریباً تین سال تک اکٹھے رہے لیکن نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت کے شریک چیئر مین صدر آصف علی زرداری نے اُن کے ساتھ کیے گئے وعدے ایفا نہیں کیے اس لیے اب پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید نہیں چلا جا سکتا۔
مسلم لیگ (ن) کو پنجاب اسمبلی میں اپنی اکثریت برقرار رکھنے کے لیے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ق) کے ناراض ارکین کے یونیفیکیش بلاک کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔ نواز شریف پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اُن کی پارٹی کو چھوڑ کر مسلم لیگ (ق) میں شامل ہونے والے اراکین اگر واپس آنا چاہیں تو اُنھیں جماعت میں شامل کر لیا جائے گا۔
حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ اقتدار میں رہنے کے لیے یونیفیکیشن بلاک کو اپنے ساتھ شامل کرنا میثاق جمہوریت کی نفی ہے جس پر نواز شریف اور مقتول بے نظیر بھٹو سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ کسی بھی جماعت کے ناراض اراکین پارلیمنٹ کو محض اقتدار کے لیے کوئی دوسری جماعت اپنے ساتھ شامل نہیں کرے گی ۔