حزب اختلاف کی بڑی جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پیر کے روز پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اب حکومت کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ جون کے آخر میں ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائی جا رہی ہے جس میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ دوسری ہم خیال جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی اور حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اپوزیشن کے مزید ارکان کی بھی گرفتاریاں کرے گی تاکہ ایوان میں ان کی تعداد میں کمی لائے جائے اور وہ حکومت کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کا موقف یہ ہے کہ پارلیمنٹ کو چلتے رہنا چاہیے اور اسے اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ تاہم اے پی سی میں جو بھی فیصلہ ہو گا اس پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور حکومت میں فرق ہوتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف سے بھی ملاقات کی اور حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیالات کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف نے یہ طے کر لیا ہے کہ عوام دشمن بجٹ کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیا جائے کا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 مہینوں میں ظالمانہ اقدامات سے عام آدمی کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔ اپوزیشن متحد ہو کر حکومت کا ہاتھ روکے گی۔
اپوزیشن اتحاد کے حکومتی اتحادی اختر مینگل کے ساتھ بھی رابطے جاری ہیں اور مولانا فضل الرحمن نے اختر مینگل کو اپوزیشن میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی ہے جس سے حکومت مشکلات کا شکار نظر آ رہی ہے۔
ادھر قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث آج بھی نہ ہو سکی اور سپیکر نے ایوان میں شدید نعرے بازی اور شور شرابے کے باعث اجلاس کل تک کے لیے ملتوی کر دیا۔
اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے راہنماؤں نے الزام لگایا کہ حکومت جان بوجھ کر ایوان کو نہیں چلنے دے رہی اور وہ قصداً حالات کو خراب سے خراب تر بنا رہی ہے تاکہ عوام کی توجہ مہنگائی اور بجٹ میں عائد کیے جانے والے ٹیکسوں سے ہٹی رہے۔
حکومت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اپوزیشن کو ایوان میں بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر شیخ رشید کہتے ہیں کہ بجٹ پاس نہ ہونے دینے سے دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔
حکمران جماعت کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف صرف اپنی کرپشن بچانے کے لیے اکھٹی ہو رہی ہے۔ لیکن انہیں کسی صورت این آر او نہیں دیا جائے گا اور جس نے بھی لوٹ مار کی ہے اسے اپنے کیے کی سزا بھگتنی ہو گی۔