پاکستان پیپلز پارٹی کی زیرِ قیادت حکمران اتحاد نے متنبہ کیا ہے کہ اس کے خلاف شروع کی گئی سیاسی تحریک کی وجہ سے ملک عدم استحکام سے دوچار ہو سکتا ہے۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی حکومت مخالف تحریک کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مسلسل تنقید اور ان پر عمل درآمد نا کرنے کے خلاف عدلیہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلی کا انعقاد کیا ہے۔
وفاقی وزیرِ قانون فاروق ایچ نائک نے پیپلز پارٹی کی زیرِ قیادت حکمران اتحاد کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی پارلیمان کے اندر مسلسل ہنگامہ آرائی اور سڑکوں پر احتجاجی جلسے جلوس کرنے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان میں انتشار کا باعث بن رہے ہیں۔
وزیرِ قانون نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے بشرطیکہ کے اس کا اظہار قوائد و ضوابط کے اندر رہتے ہوئے اور مہذب انداز میں کیا جائے۔
’’اگر یہ اس طرح کرتے رہیں گے تو ملک دشمن بیرونی عناصر اس عدم اتحاد سے فائدہ اٹھائیں گے جس سے ملک کی ترقی و خوشحالی اور جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔‘‘
لیکن مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا اصرار ہے کہ موجودہ حکومت اپنی قانونی حیثیت سے محروم ہو چکی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرائے جانے کے بعد وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی اس منصب اعلیٰ پر براجمان رہنے کے اہل نہیں رہے۔
پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنی جماعت کی احتجاجی تحریک کا دفاع کرتے ہوئے پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے اقدام کی وجہ سے ملک کو افراتفری کی جانب دھکیل رہی ہے۔
’’اس کو روکنے کے لیے ہم نے پارلیمنٹ میں اور سڑکوں پر یہ احتجاج شروع کیا ہے، اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک جمہوریت کے یہ خود ساختہ دعوے دار سپریم کورٹ اور عوام کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال دیتے۔‘‘
مرکز میں پیپلز پارٹی کی اہم اتحادی مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر مشاہد حسین نے ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کو محاذ آرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
’’یہ نا ہو کہ تکرار و تصادم اتنا ہو کہ خدا نا خواستہ اس کے نتیجے میں کوئی جنرل آجائے اور وہ سب کو ’پیک اپ‘ (فارغ) کردے۔ سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے کیوں کہ یہ حکومت اور حزب اختلاف کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔‘‘
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے پارلیمان سے باہر حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں ہفتہ کو ٹیکسلا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے احتجاج کا مقصد اقتدار کا حصول نہیں بلکہ ملک میں ’’قانون کی بالادستی اور سپریم کورٹ کا تحفظ ہے‘‘۔