اسلام آباد —
پاکستان کی حکومت کو جہاں مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے وہیں سیاسی منظر نامے میں ہلچل اس کے لیے ایک نئے امتحان کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔
قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر آئے روز جلسے کرنے کے علاوہ حکومت کو اس کے بقول ناقص طرز حکمرانی پر ہدف تنقید بناتی آ رہی ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان لفظوں کی جنگ اور دشنام ترازیاں تو جاری ہی تھیں کہ اب کینیڈا میں مقیم پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری نے پاکستان آنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کا عندیہ دیا ہے۔
تاہم وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران الزام عائد کیا کہ طاہر القادری ایک منصوبے کے تحت ملک کے آئین اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے پاکستان آ رہے ہیں۔
"باہر سے کینیڈا سے ایک آدمی آئے گا جس کے ذمے یہ کام ہوگا کہ اب وہ پاکستان کے آئین پر حملہ آور ہوگا۔۔۔ہم پارلیمنٹ کا بھی تحفظ کریں جمہوریت کا تحفظ کریں گے، آئین کا تحفظ کریں گے اور اپنے دفاعی اداروں کا تحفظ کریں گے۔"
بدھ کو کینیڈا سے وڈیو لنک کے ذریعے پاکستان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ وہ 23 جون کو پاکستان پہنچ رہے ہیں اور اس دوران ان کی یا ان کی تحریک سے وابستہ کسی بھی فرد کو پہنچنے والے جانی نقصان کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں نہ صرف نا کام ہوگئی ہے بلکہ ان کے بقول اس نے ملک کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ کیا۔
طاہر القادری نے گزشتہ سال جنوری میں ہزاروں افراد کے ہمراہ لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا تھا اور تقریباً تین روز تک وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ کے قریب واقع ڈی چوک میں دھرنا دیے رکھا۔
ان کا مطالبہ تھا کہ عام انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کی جائیں کیونکہ ان کے بقول موجودہ نظام میں انتخابات کی شفافیت اور غیرجانبداری کویقینی بنانا ممکن نہیں۔
مئی 2013ء میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن واضح اکثریت کے ساتھ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئی لیکن مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات اور مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات کی جاتی رہی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کو خط لکھا جس میں ایک پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا کہا گیا تاکہ انتخابی اصلاحات سے متعلق رپورٹ تیار کر سکے۔
قومی اسمبلی میں حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر آئے روز جلسے کرنے کے علاوہ حکومت کو اس کے بقول ناقص طرز حکمرانی پر ہدف تنقید بناتی آ رہی ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان لفظوں کی جنگ اور دشنام ترازیاں تو جاری ہی تھیں کہ اب کینیڈا میں مقیم پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری نے پاکستان آنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کا عندیہ دیا ہے۔
تاہم وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران الزام عائد کیا کہ طاہر القادری ایک منصوبے کے تحت ملک کے آئین اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے پاکستان آ رہے ہیں۔
"باہر سے کینیڈا سے ایک آدمی آئے گا جس کے ذمے یہ کام ہوگا کہ اب وہ پاکستان کے آئین پر حملہ آور ہوگا۔۔۔ہم پارلیمنٹ کا بھی تحفظ کریں جمہوریت کا تحفظ کریں گے، آئین کا تحفظ کریں گے اور اپنے دفاعی اداروں کا تحفظ کریں گے۔"
بدھ کو کینیڈا سے وڈیو لنک کے ذریعے پاکستان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ وہ 23 جون کو پاکستان پہنچ رہے ہیں اور اس دوران ان کی یا ان کی تحریک سے وابستہ کسی بھی فرد کو پہنچنے والے جانی نقصان کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں نہ صرف نا کام ہوگئی ہے بلکہ ان کے بقول اس نے ملک کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ کیا۔
طاہر القادری نے گزشتہ سال جنوری میں ہزاروں افراد کے ہمراہ لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا تھا اور تقریباً تین روز تک وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ کے قریب واقع ڈی چوک میں دھرنا دیے رکھا۔
ان کا مطالبہ تھا کہ عام انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کی جائیں کیونکہ ان کے بقول موجودہ نظام میں انتخابات کی شفافیت اور غیرجانبداری کویقینی بنانا ممکن نہیں۔
مئی 2013ء میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن واضح اکثریت کے ساتھ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئی لیکن مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات اور مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات کی جاتی رہی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کو قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کو خط لکھا جس میں ایک پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا کہا گیا تاکہ انتخابی اصلاحات سے متعلق رپورٹ تیار کر سکے۔