رسائی کے لنکس

سندھ اسمبلی : کمشنری نظام کی منظوری، ایم کیو ایم کا شدید احتجاج


سندھ اسمبلی : کمشنری نظام کی منظوری، ایم کیو ایم کا شدید احتجاج
سندھ اسمبلی : کمشنری نظام کی منظوری، ایم کیو ایم کا شدید احتجاج

سندھ اسمبلی کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باجود کمشنری نظام کی بحالی سمیت تین بل منظور کرلیے گئے۔

ان میں لینڈ ریونیو ترمیمی بل، پولیس ایکٹ 1861ء اور سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 1979ء کا بل شامل ہے۔ اس دوران ایم کیو ایم کے اراکین حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔

ایم کیو ایم کے ارکان کا کہنا تھا کہ انھیں اپوزیشن بنچوں پر سیٹیں الاٹ نہیں کی گئیں جس پر اجلاس کی صدارت کرنے والی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کا کہنا تھا کہ جب تک استعفے منظور نہیں ہوتے نشستیں الاٹ نہیں کی جاسکتیں۔ اجلاس 22جولائی تک ملتوی کردیا گیا۔

اسمبلی کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نے کراچی میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں اور ہلاکتوں پر بات کرنے کے لیے یہ اجلاس بلانے کی درخواست دی تھی لیکن انھیں بات نہیں کرنے دی گئی۔

” ہمارے ایجنڈے کو ایک طرف رکھ کے اپنا ایجنڈا لایا گیا، شرم کی بات ہے کہ ہمیں اس موضوع پر بات نہیں کرنے دی گئی۔ ایسے جعلی ایسے غاصبانہ اور آمرانہ آرڈیننس جاری کیے گئے جو اس صوبے کے مستقبل کے خلاف ہیں۔“

سینئر صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما پیر مظہر الحق نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے احتجاج کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ”انھوں نے بلوں کی منظوری کے دوران اپنا اختلاف ریکارڈ کرانے کا موقع ضائع کردیا۔ اگر وہ نشستوں پر بیٹھتے اور بلوں کے خلاف ووٹ دیتے تو یہ منظور نہ ہوتے۔انھوں نے یہ موقع گنوا دیا۔“

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کاکہنا تھا کہ مفاہمت اور بات چیت کے لیے حکومت کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔”ہم کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے اور نہ ہی بنایا ہے۔ اگر کسی کو خدشات ہیں تو یہ میں یہ واضح کردوں کہ پیپلز پارٹی کسی کے ساتھ بھی کوئی انتقامی سیاست نہیں کرے گی۔“

سندھ اور مرکز میں حکمران پیپلز پارٹی کی حلیف رہنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ ماہ حکومت سے علیحدگی اختیار کی تھی۔

XS
SM
MD
LG