پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ عوام دھمکیوں اور طاقت کے زور پر سیاسی تبدیلیوں کو قبول نا کرنے کے عزم پر ڈٹے رہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح کے 135 ویں یوم ولادت پر اپنے پیغام میں صدرِ مملکت نے کہا کہ عوام بابائے قوم کے جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف عمل عناصر کو شکست دیں۔
’’قائد کا اس بات پر یقین تھا کہ کوئی بھی (سیاسی) تبدیلی ووٹ کے ذریعے آنی چاہیئے اور اُنھوں نے گولی کے ذریعے تبدیلی کو مسترد کیا۔‘‘
صدر زرداری کے بقول بدقسمتی سے ماضی میں آمرانہ حکومتوں کے ادوار میں عوام کی فلاح کو پس پشت ڈالا جاتا رہا، جب کہ ملک میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے سبب عدم تحفظ کا مسئلہ ہر چیز پر حاوی ہو گیا۔
صدر زرداری نے بانی پاکستان کے یوم پیدائش کے موقع پر یہ ذومعنی بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب اپوزیشن جماعتیں پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کی ناقص کارکردگی، بدعنوانی کے الزامات اور میمو اسکینڈل کو وجہ بنا کر اُسے اقتدار سے ہٹانے کے مطالبات کر رہی ہیں۔
پاکستان میں سیاسی کشیدگی میں گزشتہ ہفتے اُس وقت غیر معمولی اضافہ ہو گیا تھا جب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں کھل کر اِن خدشات کا اظہار کیا کہ فوج جمہوری حکومت کی نافرمانی کرکے اُسے ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اُن کے بیان کے اگلے روز فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے حکومت کو برطرف کرکے اقتدار پر قابض ہونے کی قیاس آرائیوں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اُنھیں سختی سے مسترد کر دیا، اور کہا کہ یہ افواہیں حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔
وزیر اعظم گیلانی نے اتوار کو کراچی میں مزار قائد کے احاطے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ حکومت کسی ریاستی ادارے کا احترام نہیں کرتی۔ اُن کا اشارہ بظاہر فوج کی طرف تھا کیوں کہ سیاسی مخالفین پارلیمان میں وزیر اعظم کے بیان کو فوج کی توہین کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم نے صدر اور منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے آئین میں درج طریقہ کار کا حوالہ بھی دیا۔
’’اس آئین کے مطابق چلیں تو کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے، اگر آئین سے انحراف کریں گے تو پھر نظام کمزور ہوگا، پھر تیسری قوتوں کو موقع ملتا ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کوئی بھی حلقہ اس حق میں نہیں کہ جمہوری نظام پٹڑی سے اترے۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کے 100 ویں اجلاس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اُن کی حکومت 2012ء میں اپنی تمام تر توجہ عوامی مسائل کے حل پر مرکوز کرے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کا بحران، اہم قومی اداروں بشمول پی آئی اے، ریلوے اور اسٹیل ملز کو درپیش مالی مشکلات اور بلوچستان کی صورت حال کو ملک کے سنگین ترین مسائل قرار دیا۔
’’میں نے وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے اور فوری طور پر 2012ء میں ان چیزوں پر توجہ دی جائے گی۔‘‘
وزیر اعظم گیلانی نے 2012ء کو بلوچ عوام سے منسوب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں موجود بلوچ اراکین کی مشاورت سے صوبے کے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
’’جو بلوچستان کی احساس محرومیاں ہیں، جو ان کی پسماندگی ہے، جو ان کے خدشات اور وسوسے ہیں ان کو دور کرنے کے لیے یہ سال ہم ان کے لیے لگائیں گے تاکہ بلوچستان میں ہمارے بھائی، بہنیں اور بچے اس وقت جس اذیت سے گزر رہیں ہیں انہیں ریلیف ملے۔‘‘