صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کا تحفظ بہت اہم ہے اس کے لیے موثر اقدام کیے گئے ہیں۔
بدھ کو ایوان صدر اسلام آباد میں ملاقات کے لیے آنے والے چین اور پاکستان کے مشترکہ چیمبر آف کامرس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے انھیں آگاہ کیا کہ چینی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ایک اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن بھی کام کر رہا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی اسلام آباد میں چین کے سفارتخانے نے پاکستان میں اپنی شہریوں کو ممکنہ دہشت گرد حملوں سے متعلق انتباہ جاری کیا تھا۔
سفارتخانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اسے چین کے شہریوں اور اداروں پر حملوں کی مبینہ منصوبہ بندی کی معلومات حاصل ہوئی ہیں اور چینی شہری پاکستان میں پرہجوم مقامات پر جانے سے گریز کریں۔
پاکستان اور چین کے مابین دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور حکومت کے علاوہ عوامی سطح پر بھی ان ملکوں کے گہرے روابط ہیں۔
لیکن حالیہ برسوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری پر کام شروع ہونے کے بعد سے چینیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان کے مختلف علاقوں میں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس منصوبے کے علاوہ دیگر کمپنیوں اور اداروں میں کام کرنے والوں کی کل تعداد لگ بھگ 20 ہزار ہے۔
رواں سال کے وسط میں جنوب مغربی شہر کوئٹہ سے دو چینی باشندوں کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کے بعد قتل کر دیا تھا اور بعد ازاں اس واقعے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔