پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیارکسی ملک یا غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ نہیں لگنے دے گا۔
منگل کو اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 کے نفاذ سے متعلق ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ان کا ملک غیر ریاستی عناصر کی جانب سے غیر روایتی اور مہلک ہتھیاروں تک رسائی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
"پاکستان ان کوششوں کا حصہ ہے اور رہے گا جن کے تحت اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غیر ریاستی عناصر کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متعلق مواد، ٹیکنالوجی اور آلات تک رسائی نہ مل سکے۔"
ان کے بقول پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عزم کے تحت کئی بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط بھی کر رکھے ہیں لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے ایک متوازن پالیسی کی ضرورت ہے۔
مغربی دنیا کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں لیکن اسلام آباد کا یہ موقف رہا ہے کہ اس کے جوہری پروگرام کے تحفظ کے لیے وضع کردہ حکمت عملی بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے لیے اس تک رسائی ہونی چاہیے اور اس بابت نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے شفاف اور بلا تفریق پالیسی اپنائی جانی چاہیے۔
پاکستان نے اس گروپ کا حصہ بننے کے لیے گزشتہ سال باضاطہ طور پر درخواست جمع کروائی تھی اور اس کا کہنا ہے کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہونے کے ناطے وہ اس کا رکن بننے کا پوری طرح اہل ہے۔
جوہری طاقت کا حامل اس کا پڑوسی ملک بھارت بھی تاحال اس گروپ کا حصہ نہیں بن سکا ہے لیکن امریکہ کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اس کی رکنیت کے حصول کے لیے کوششوں کی حمایت کرے گا۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے ہیں۔
منگل کو شروع ہونے والی دو روزہ کانفرنس اقوام متحدہ کے شعبہ تخفیف اسلحہ کے ساتھ مل کر منعقد کی گئی جس میں چین اور روس سمیت 13 ممالک کے نمائندوں کے علاوہ جوہری توانائی کے عالمی اداے "آئی اے ای اے" اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت سے متعلق بین الاقوامی تنظیم کے عہدیدار بھی شریک ہیں۔