پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیس نے کہا ہے کہ سکھ رکن صوبائی اسمبلی سردار سورن سنگھ کے قتل کی وجہ سیاسی عناد تھا۔
گزشتہ جمعہ کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اور رکن صوبائی اسمبلی سردار سورن سنگھ کو ضلع بونیر میں اُن کے آبائی علاقے پیر بابا کے قریب مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
سردار سورن سنگھ کا تعلق عمران خان کی جماعت تحریک انصاف سے تھا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے انہیں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن پیر کو بونیر کے ضلعی پولیس افسر خالد ہمدانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ سردار سورن سنگھ کا قتل اُن کے ایک سیاسی حریف بلدیو کمار نے کروایا۔
اُنھوں نے بتایا کہ بلدیو کمار سمیت چھ ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں۔
طالبان کی طرف سے اس قتل کے دعوےٰ پر پولیس افسر خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے طالبان نے ایسا کیا۔
سردار سورن سنگھ کے قتل کی ملک بھر میں مختلف حلقوں بشمول بعض مذہبی جماعتوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔
سورن سنگھ سکھ برادری کے ایک اہم اور با اثر رکن تھے۔ پاکستان کی مجموعی آبادی میں سکھوں کی تعداد تقریباً ایک فیصد بنتی ہے جن میں سے صوبہ خیبر پختونخوا میں اُن کی ایک قابل ذکر تعداد آباد ہے۔
سوات اور اس سے ملحقہ اضلاع میں طالبان کے خلاف 2009ء میں ایک بڑا آپریشن کر کے شدت پسندوں کو وہاں سے مار بھگایا گیا تھا لیکن اب بھی سوات، بونیر اور دیگر ملحقہ علاقوں میں امن کمیٹی کے رضا کاروں اور پولیس اہلکاروں پر اکا دکا حملے ہوتے رہتے ہیں۔