اسلام آباد —
پاکستان نے افغانستان اور خطے میں قیام امن کے لیے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات کے اعلان اور اس سلسلے میں طالبان کی جانب سے قطر میں دفتر کھولنے کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کی بحالی کے لیے جلد از جلد جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں قیام امن کا حل تلاش کرنے کا مطالبہ کرتا آیا ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ افغان جنگ کے جلد از جلد خاتمے کی اہمیت واضح کی ہے تاکہ خطےمیں امن قائم ہو سکے۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے مقصد کے لیے اس اہم سنگ میل کے حصول میں پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان افغان عوام کی اُمنگوں کے مطابق اُن کے ملک میں دیرپا امن کے قیام کے مقصد کے حصول کے لیے اس مصالحتی عمل میں اپنی معاونت جاری رکھے گا۔
افغانستان میں مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے افغان اعلٰی امن کونسل کی سفارش پر پاکستان اپنے ہاں زیر حراست 26 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں طالبان دور حکومت کے سابق گورنر اور وزراء بھی شامل ہیں۔
طالبان نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں اپنا دفتر کھولنے کا اعلان کیا تھا جب کہ امریکی عہدیداروں نے کہا تھا کہ جلد طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کی بحالی کے لیے جلد از جلد جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں قیام امن کا حل تلاش کرنے کا مطالبہ کرتا آیا ہے
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ افغان جنگ کے جلد از جلد خاتمے کی اہمیت واضح کی ہے تاکہ خطےمیں امن قائم ہو سکے۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے مقصد کے لیے اس اہم سنگ میل کے حصول میں پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان افغان عوام کی اُمنگوں کے مطابق اُن کے ملک میں دیرپا امن کے قیام کے مقصد کے حصول کے لیے اس مصالحتی عمل میں اپنی معاونت جاری رکھے گا۔
افغانستان میں مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے افغان اعلٰی امن کونسل کی سفارش پر پاکستان اپنے ہاں زیر حراست 26 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں طالبان دور حکومت کے سابق گورنر اور وزراء بھی شامل ہیں۔
طالبان نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں اپنا دفتر کھولنے کا اعلان کیا تھا جب کہ امریکی عہدیداروں نے کہا تھا کہ جلد طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔