رسائی کے لنکس

شدید بارشوں اور سیلاب سے کم ازکم 38 ہلاک


ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں گزشتہ دو روز سے ہونے والی بارش کے باعث مختلف علاقوں میں پانی جمع ہے

پاکستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلاب سے تین درجن سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں جب کہ بعض علاقوں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں گزشتہ دو روز سے ہونے والی بارش کے باعث مختلف علاقوں میں پانی جمع ہے جب کہ بعض مقامات پر کرنٹ لگنے اور گھروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات پیش آئے جس میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

کراچی کی لیاری اور ملیر ندیوں سے پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہاں امدادی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

سندھ حکومت کی درخواست پر فوج اور بحریہ کے اہلکار متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں معاونت کر رہے ہیں اور اب تک وہاں سے چار سو سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔

بارش کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہونے کے علاوہ پروازوں اور ریل کی آمدورفت میں بھی خلل پڑا ہے۔

سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت ہنگامی صورتحال سے آگاہ ہے اور لوگوں کی امداد کے لیے کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

’’کیرتھر میں طیغانی آئی اور اس سے کراچی کی ندیوں میں آئی پھر مسلسل بارش بھی ہوئی تو آپ اپنی طرف آنے والی طغیانی میں کیسے اپنے پانی کا نکاس کر سکتے ہیں۔ لیکن پھر بھی حکومت اس سے نمٹنے کے لیے کام کررہی ہے اور مختلف اداروں کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔‘‘

جنوبی صوبہ سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی شدید بارشوں کے باعث معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے اور بارشوں سے منسلک مختلف حادثات میں کم ازکم 11 افراد ہلاک اور 70 کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں۔



محکمہ آبپاشی کے حکام کا کہنا ہے کہ شدید بارشوں کی وجہ سے صوبے کے مختلف برساتی نالوں اور راجباہوں میں پانی کا بہاؤ تیز ہونے سے متعدد نہروں کے بندوں میں شگاف پڑنے سے پانی قریبی علاقوں میں داخل ہوگیا اور اس سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں بھی گزشتہ دو روز سے ہونے والی موسلادھار بارش سے بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔ جھل مگسی، حب، لورلائی اور خضدار کے علاقوں میں زیادہ نقصانات ہوئے جہاں دو درجن سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
اس صوبے میں بھی متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے خصوصاً جنوبی اضلاع میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں میں پانچ افراد کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی تصدیق ہوئی ہے۔

شمالی مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں میں بھی موسلادھار بارشوں اور برساتی نالوں میں سیلاب سے پانچ سو سے زائد مکانات اور دیگر املاک تباہ ہوچکی ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کا حکام کا کہنا ہے کہ تمام صوبوں میں ہنگامی حالت سے نمٹنے اور امدادی کارروائیوں کے لیے اقدامات مکمل ہیں اور متعلقہ ادارے اس ضمن میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

محکمہ موسمیات نے بالائی پنجاب، خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جب کہ سندھ میں اب مزید بارش کا امکان نہیں ہے۔

پاکستان کو گزشتہ تین سالوں سے تواتر سے مون سون کے موسم میں سیلاب کا سامنا رہا ہے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر، فصلوں اور املاک کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے
XS
SM
MD
LG