پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکی نائب صدر کے بیان پر پاکستان کے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی بیانات کو محض ہرزہ سرائی قراردیتے ہوئے یکسر مسترد کر دیا ہے۔
پاکستانی سیکرٹری خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں اور بھارت افغان سرزمین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس جمعے کو اسلام آباد میں سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکریٹری خارجہ نے کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی۔
سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان امریکی ہرزہ سرائی کو یکسر مسترد کرتا ہے، پاکستان مسلسل دشمن ممالک کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ ہے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی مسلسل کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی یکطرفہ کاروائی کے بیان پر امریکہ کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں، امریکہ کو ہمارے خدشات پر بھی توجہ دینا چاہیے، محض اطلاعات کی بنیاد پر یکطرفہ کاروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟ امریکہ کو پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک جیسا برتاوٴ کرنا چاہیے۔
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔ امریکی مطالبات سے بڑھ کردہشت گردی کے خاتمے کےاقدامات کر رہے ہیں لیکن ان کے بقول افغان سرزمین پاکستان کے خلاف مسلسل استعمال ہورہی ہے۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس اور پینٹاگون کے بیانات پر تشویش ہے۔
سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ محرم کے دوران پاکستان میں ہونے والے نو دہشت گرد حملوں میں سے آٹھ افغانستان سے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کے لیے مسئلہ ہیں۔ بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں جو کر رہی ہیں اس پر شدید تشویش ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ وزارتِ خارجہ اپنی کامیابیوں کی تشہیر نہیں کرتی جو شاید اس کی غلطی ہے۔ ہارٹ آف ایشیا کے امرتسر اجلاس میں پاکستان کی رضامندی کا بھارت نے غلط فائدہ اٹھایا۔ بھارت میں 64 دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔ پاکستان نے باکو اجلاس میں بھارتی دہشت گرد تنظیموں کو شامل کرنے کی بات کی۔ پاکستان کی تجویز پر باکو اجلاس میں بہت شور مچا تاہم پاکستان نے مطالبہ کیا کہ پھر پہلی یکطرفہ فہرست بھی ختم کی جائے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن سینیٹر مشاہد حسین سیدکا کہنا تھا کہ امریکی صدر اور دیگر حکام نے واضح دھمکی دی ہے جسے پاکستان کو سنجیدہ لینا چاہیے۔
اجلاس میں کمیٹی کے رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسامہ بن لادن کی طرح حافظ سعید کے خلاف امریکہ کی جانب سے یک طرفہ کاروائی کے بیانات کا معاملہ اٹھایا۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پہلی دفعہ یک طرفہ کارروائی کی بات کی ہے، امریکہ نے حافظ سعید کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر لگا رکھی ہے، جب کہ اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت اڑھائی کروڑ ڈالرمقرر کی گئی تھی۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسامہ بن لادن کی طرح کا کوئی آپریشن ہو جائے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارتِ خارجہ نے حوثیوں کے سعودی عرب میں میزائل حملے پر یک طرفہ پوزیشن لی۔ جس پر دفترِ خارجہ کے حکام کا کہنا تھا کہ امریکیوں کے مطابق حوثیوں کے میزائل ایرانی ساختہ ہیں۔ سعودی عرب کے حوالے سے میزائل حملہ پر سوچ سمجھ کر بیان جاری کیا گیا تھا۔