عدالت عظمیٰ نے ایک متنازع بیان پر ایوان بالا کے رکن نہال ہاشمی پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کردی ہے۔
مئی میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نہال ہاشمی کی ایک وڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں وہ شریف خاندان کا احتساب کرنے والوں کے لیے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے انھیں سنگین مضمرات کے بارے میں متنبہ کر رہے تھے۔
جس وقت یہ بیان آیا اس وقت وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی سپریم کورٹ کے حکم پر ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تفتیش کر رہی تھی اور حزب مخالف کا اصرار تھا کہ اس بیان کا مقصد ٹیم کے ارکان کو دھمکانا تھا۔
تاہم نہال ہاشمی اس الزام کو رد کرتے ہوئے کہتے رہے کہ ان کا اشارہ حزب مخالف کے رہنما عمران خان کی طرف تھا۔
سپریم کورٹ نے اس بیان کا از خود نوٹس لیا تھا جب کہ حکومت نے نہال ہاشمی کے بیان سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے انضباطی کارروائی کے طور پر ان کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔
پیر کو عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کی۔
عدالت کے سامنے نہال ہاشمی کے وکیل کا استدلال تھا کہ ان کے موکل عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
لیکن عدالت نے یہ دلائل مسترد کر دیے تھے۔