رسائی کے لنکس

ایان علی کے بیرون ملک جانے پر پابندی ختم


ایان علی (فائل فوٹو)
ایان علی (فائل فوٹو)

چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس معاملے کی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کرنسی اسمگلنگ کیس کی ملزمہ سپر ماڈل ایان علی کا نام بیرون ملک سفر کی پابندی والی فہرست سے نکالنے کے عدالت عالیہ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ان کا نام اس فہرست سے خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے رواں ماہ ہی ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن وفاقی وزارت داخلہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کے بعد اس فیصلے کو دس روز کے لیے موخر کر دیا گیا تھا۔

ایان علی کو مارچ 2015ء میں اسلام آباد کے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ہوائی اڈے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب متحدہ عرب امارات کے لیے سفر پر جانے سے قبل ان کے سامان کی تلاشی کے دوران پانچ لاکھ امریکی ڈالر سے زائد رقم برآمد ہوئی تھی۔

بعد ازاں اس معاملے کی تفتیش کرنے والے کسٹم کے ایک افسر اعجاز چودھری قتل ہو گئے تھے اور سپرماڈل کو اس مقدمے میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔

پیر کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وفاق کی طرف سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیے جانے کی درخواست کی سماعت کی۔

وفاقی وزارت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایان علی کا نام پنجاب کے محکمہ داخلہ کی درخواست پر ’ای سی ایل‘ میں ڈالا گیا تھا لہذا سندھ ہائی کورٹ کو اس کے اخراج کا اختیار نہیں تھا۔

ان کے بقول ماڈل کا نام کسٹم افسر کے مقدمہ قتل میں نامزد ہونے کی وجہ سے ڈالا گیا اور عدالت عالیہ کو اس پر وفاقی وزارت کا موقف بھی سننا چاہیے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ مقتول افسر کے مقدمہ قتل کی پولیس رپورٹ جون 2015ء میں درج کی گئی تھی۔ اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس معاملے کی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

بینچ نے استفسار کیا کہ قتل کے کتنے ملزمان کے نام اس سے قبل ای سی ایل میں ڈالے گئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ریفری جج کا فیصلہ درست معلوم ہوتا ہے۔

ریفری جج نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ایان کا نام خارج کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے وفاق کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

ایان علی اس معاملے میں کئی ماہ تک راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید بھی رہیں اور خاص طور پر عدالت میں پیشی کے لیے آنے اور جانے کے موقع پر مقامی میڈیا بھرپور طریقے سے اس کی کوریج کرتا رہا۔

کسٹم کی ایک عدالت غیر قانونی طور پر رقم بیرون ملک لے جانے کے الزام میں ایان علی کو گزشتہ سال پانچ کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنا چکی ہے جب کہ ان کے سامان سے ملنے والی خطیر امریکی کرنسی بھی بحق سرکار ضبط کر لی گئی تھی۔

ایان علی کا موقف رہا ہے کہ انھیں معلوم نہیں تھا کہ وہ کس حد تک رقم اپنے ساتھ قانونی طور پر بیرون ملک لے جا سکتی ہیں۔

پاکستانی قوانین کے مطابق بیرون ملک جانے والے افراد اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ دس ہزار ڈالر تک کی رقم رکھ سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG