ایک نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سرکاری اسکولوں اور مدرسوں میں پڑھائی جانے والے نصابی کتابوں میں ہندوؤں، عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو منفی طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
بدھ کے روز جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق اِس تنگ نظری کے باعث امتیاز برتنے اور تشدد کے ممکنہ ہتھکنڈوں کو تقویت ملتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکثر و بیشر پبلک اسکولوں کی نصابی کتابوں میں سخت گیرنوعیت کا اسلامی تعصب شامل ہوتا ہے اور یہ کہ مذہبی اقلیتوں کو حقارت سے پیش کیا جاتا ہے یا پھر اُنھیں یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ کہ خاص طور پر ہندوؤں کو منفی انداز میں پیش کیا جاتا ہےاورعیسائیوں کے بارے میں غلط بیانی اوردل آزادی پر مبنی اقباسات درج ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اساتذہ عیسائیوں، یہودیوں اور احمدیوں کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔
اس رپورٹ کی تحقیق اور تصنیف انٹرنیشنل سنٹر فار ریلیجن اینڈ ڈپلومیسی یا آئی سی آر سی اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ یا ایس ڈی پی آئی نے مل کر کی ہے جبکہ اس کی مالی سرپرستی امریکی کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجس فریڈم نے کی ہے۔
کمیشن کے سربراہ لیونارڈ لیو نے کہا کہ امتیازی برتاؤ کی تعلیم اِس امکان میں اضافہ کرتی ہے کہ پاکستان میں مذہبی شدت پسندی میں مزید اضافہ ہوگا۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسی تعلیمات مذہبی آزادی، اور قومی اور علاقائی استحکام کو کمزور کرنے کا باعث بنیں گی۔
واشنگٹن کے خود مختار ادارے آئی سی آر سی اور اسلام آباد کے پایک خودمختار تھنک ٹینک، ایس ڈی پی آئی نے اس رپورٹ کے لیے پاکستان کے چاروں صوبوں کے اسکولوں کے 100سے زائد نصابی کتابوں کا جائزہ لیا۔ ساتھ ہی پبلک اسکولوں اور مدارس کے طالب علموں اور اساتذہ کو بھی انٹرویو کیا گیا۔