پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن جاری ہے اور فوج کے مطابق بدھ کو فضائی کارروائی میں کم از کم 35 مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق یہ کارروائی شوال کے علاقے میں کی گئی اور مشتبہ دہشت گردوں کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
تازہ فضائی کارروائی سے ایک روز قبل شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دو مختلف جھڑپوں میں ایک افسر سمیت پانچ فوجی ہلاک جب کہ 13 مبینہ دہشت گرد مارے گئے تھے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میرانشاہ سے شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے بعد پیر سے میرعلی کے علاقے میں زمینی کارروائی شروع کی گئی۔
’’جیسے میرانشاہ کا علاقہ کلیئر ہوا ہے، اسی طرح میرعلی اور باقی علاقے بھی صاف کیے جائیں گے۔۔۔۔ ہم بڑی وضاحت سے یہ کہہ چکے ہیں کہ بغیر کسی تفریق کے تمام علاقوں سے دہشت گردوں اور اُن کی پناہ گاہوں کو ختم کیا جائے گا۔‘‘
میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ آپریشن کے آغاز کے بعد مشتبہ دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جانے والے علاقوں کو گھیرے میں لیا گیا تھا جس کے بعد سے وہاں سے شدت پسندوں کا نکلنا بہت مشکل ہے۔
اُدھر اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک اہم کمانڈر عدنان رشید کو جنوبی وزیرستان کے علاقے شکئی سے گرفتار کیا گیا ہے۔
عدنان رشید پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کے جرم میں گرفتار تھا۔
لیکن 2012ء میں بنوں جیل پر شدت پسندوں کے ایک منظم حملے میں کئی دیگر خطرناک مجرموں سمیت عدنان رشید بھی فرار ہو گیا جس کے بعد وہ وزیرستان کے علاقے میں روپوش رہا۔
اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان میں آپریشن کے آغاز کے بعد وہ جنوبی وزیرستان منتقل ہو گیا تھا جہاں ایک کارروائی کر کے اُسے گرفتار کیا گیا۔