سینیٹ الیکشن: کیا سندھ سے اس بار بھی غیر متوقع نتائج سامنے آئیں گے؟
تین مارچ کو سینیٹ انتخابات کے لیے سندھ میں 11 نشستوں کے لیے پولنگ ہو گی جس میں صوبائی اسمبلی کے 168 اراکین حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ جب کہ اس دوڑ میں کل 17 امیدوار میدان میں ہیں۔
سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو 99 نشستوں کے ساتھ واضح برتری حاصل ہے۔ مبصرین کے مطابق ایسی صورتِ حال میں پیپلز پارٹی چھ نشستیں با آسانی حاصل کرنے کی پوزیشن میں نظر آتی ہے جس میں چار جنرل نشستیں، ایک ٹیکنو کریٹ اور ایک خاتون کی نشست شامل ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) پر مشتمل حزبِ اختلاف کا اتحاد 65 ارکان کے ساتھ چار نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
مبصرین کے مطابق دیکھنا یہ ہے کہ ایوان میں موجود تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے تین اراکین اور متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) کے ایک رکن کس کو ووٹ دیتے ہیں جس سے سینیٹ کے انتخابات میں سندھ سے مختلف جماعتوں کے امیدواروں کی اصل تعداد کا اندازہ ہو سکے گا۔
سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہی ہوں گے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔ اعلیٰ عدالت نے قرار دیا کہ ووٹنگ میں کس حد تک سیکریسی ہونی چاہیے یہ تعین کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
اعلیٰ عدالت نے صدارتی ریفرنس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنی رائے محفوظ کی تھی۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کی رائے اوپن کورٹ میں سنائی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں اور یہ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے نہیں کرائے جا سکتے۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے سپریم کورٹ سے آئین کی تشریح کی درخواست کی تھی کہ آیا سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوسکتے ہیں یا صرف سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہی انتخاب ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ سیکریسی کبھی بھی مطلق نہیں ہو سکتی اور ووٹ ہمیشہ کے لیے خفیہ نہیں رہ سکتا۔
ساجد میر پانچویں مرتبہ سینیٹر منتخب، مسلم لیگ (ن) جمعیت اہلِ حدیث پر اتنی مہربان کیوں؟
پاکستان کے صوبے پنجاب میں سینیٹ کی تمام 11 خالی نشستوں پر بلا مقابلہ منتخب ہونے والے امیدواروں میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر بھی شامل ہیں جنہیں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر پنجاب سے پانچویں مرتبہ سینیٹر بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ اطلاعات کے مطابق سابق وزیرِاعظم اور پارٹی قائد میاں نوازشریف نے رواں ماہ 12 فروری کو لندن سے خود ہی ساجد میرکو ٹیلی فون کر کے سینیٹ کے ٹکٹ کے اجرا کی اطلاع دی اورسینیٹر بننے کے بعد انہیں 25 فروری کو دوبارہ ٹیلی فون کر کے مبارک باد بھی دی۔
سینیٹر بننے کے بعد ساجد میر نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے فیس بک پیج پرجاری کردہ اپنے ویڈیو بیان میں نواز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
'ہارس ٹریڈنگ' کا خوف یا مفاہمت، پنجاب سے سینیٹرز بلامقابلہ کیسے منتخب ہوئے؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سینیٹ کی تمام 11 خالی نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ ہو گئے ہیں جس کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے اس کا کریڈٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کو دیا جا رہا ہے جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ بغاوت سے بچنے کے لیے سیاسی جماعتوں نے اس معاملے میں مفاہمت کی۔
الیکشن کمیشن پنجاب کے مطابق پنجاب میں سینیٹ کے تمام امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہو گئے ہیں جن میں ٹیکنو کریٹس اور جنرل نشستوں پر پاکستان تحریکِ انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحال اِن کی کامیابی کا کوئی نوٹی فکیشن تو جاری نہیں کیا گیا، البتہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹیکنو کریٹ کی نشستوں پر کامیاب ہونے والوں میں اعظم نذیر تارڑ اور سید علی ظفر جب کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر ڈاکٹر زرقا سہروردی اور سعدیہ عباسی بھی شامل ہیں۔
اِسی طرح الیکشن کمیشن کے مطابق ساجد میر، عرفان الحق صدیقی، اعجاز چوہدری، عون عباس، کامل آغا جنرل نشستوں پر کامیاب قرار پائے ہیں۔