امریکہ ، برطانیہ اور سویڈن میں قائم سیو دی چلڈرن تنظیم کی پاکستان میں شاخوں نے مشترکہ طور پر سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں لگ بھگ پانچ سو اسکولوں کی تعمیر نو کا کا م شروع کر دیا ہے ۔
تنظیم کے عہدیدارو ں کے مطابق اس منصوبے کا مقصداس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان متاثرہ علاقوں میں بچے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں کیوں کہ عمومی طور پر ایسی آفات کے بعد اسکولوں کے ڈھانچے کو نقصان پہنچنے سے اس بات کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے کہ ان میں زیر تعلیم بچے واپس نہ آئیں۔
اس پروگرام کے تحت سیلاب زدہ علاقوں میں اساتذہ اور والدین کے لیے حفظان صحت کا ایک تربیتی پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے تاکہ بچوں کو بیماریوں سے بچایا جا سکے۔
ادارے کے ایک ترجمان فارس قاسم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کئی اضلاع میں عارضی اسکول بھی قائم کر دیے گئے ہیں جہاں درس و تدریس کا سلسلہ جاری ہے ۔
فارس قاسم نے بتایا کہ اس منصوبے سے ایک محتاط اندازے کے مطابق پچا س ہزار بچے مستفید ہو ں گے جب کہ ملک بھر میں تقریباً تین ہزار اساتذہ اور والدین کو یہ تربیت بھی فراہم کی جائے گی کہ وہ اپنے اضلاع میں تعلیمی اداروں میں بہتری لاکر کیسے زیادہ سے زیادہ طالب علموں کو راغب کر سکتے ہیں۔
جولائی 2010ء کے اواخر میں آنے والے سیلاب نے پاکستان کے 20 فیصد رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس سے تقریباً دو کروڑ افراد متاثر ہوئے جن میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے ۔ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی سرکاری عمارتوں میں ا سکول اور بنیادی صحت کے مراکز تھے۔
حکومت پاکستان کے مطابق سیلاب سے مجموعی طور پر ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 10ارب ڈالرہے اور متاثرین کی ہنگامی امداد اور اُن کی بحالی کے لیے بین الاقوامی برداری کی طرف سے ملنے والی امداد میں سب سے بڑا حصہ امریکہ کا جس نے 30 کروڑ ڈالر سے زائدامداد فراہم کی ہے۔