پاکستان کے صحرائی علاقے چولستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی شدید بارشوں اور ژالہ باری سےلگ بھگ سو بھیڑیں ہلاک ہو گئی ہیں۔
یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ ژالہ باری ہوئی وہ عموماً گرم ریگستان کی وجہ سے مشہور ہے۔
صحرائی علاقوں کے باسیوں کی گزر اوقات کا دارومدار مال مویشی پر ہوتا ہے لہذا اس تعداد میں بھیڑوں کی ہلاکت ان افراد کے لیے ایک مشکل صورتحال ہے۔
چولستان ترقیاتی ادارے کے ڈائریکٹر لائیو اسٹاک ڈاکٹر محمد اصغر رامے نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ اس علاقے میں حالیہ دنوں میں ہونے والی غیر معمولی اور اچانک شدید بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے یہ بھڑیں ہلاک ہوئیں۔
"(14 اور 15 مارچ) کی درمیانی رات چولستان کے دراوڑ کے علاقے میں بارش ہوئی، ان بھیڑوں کی تین چار روز پہلے اون کاٹی گئی تھی۔ رات کو دو ڈھائی گھنٹے تواتر سے بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے رات کو ٹھنڈ بڑھنے سے جانور (بھیڑیں) مر گئے"۔
انہوں نے کہا کہ یہ جانور کھلے آسمان کے نیچے موجود تھے۔
"ایک ہی جگہ پر ایک شخص کے 81 جانور ہلاک ہوئے ہیں۔ پہلے روز 78 اور دوسرے دن علاج کے دوران تین مزید ہلاک ہو ئے اور ایک دوسری جگہ قلعہ دراوڑ کے علاقے میں 11 (بھیڑیں) ہلاک ہوئیں اور کل 92 بھیڑیں ہلاک ہوئیں"۔
ڈاکٹر رامے کے بقول اس دوران 45 بھیڑیں سردی سے بیمار ہو گئی ہیں جن کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہر سال مارچ اور ستمبر کے مہینے میں بھیڑوں کی اون کی کترائی کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر رامے نے کہا کہ جولائی اور اگست میں مون سون کے موسم کے دوران چولستان کے علاقے میں پتے کی بیماری کا خطرہ رہتا ہے جس سے بچاؤ کے لیے پنجاب حکومت جانوروں کے لیے ویکسین فراہم کرتی ہے۔
چولستان میں جہاں بارشوں اور ژالہ باری سے جانوروں کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا ہے وہیں صوبہ سندھ کے شمال مشرق میں واقع تھر کے صحرائی علاقے میں گزشتہ دو تین سال سے بارشیں کم ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔