رسائی کے لنکس

محرم کے لیے انتہائی سخت سکیورٹی کے انتظامات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شیعہ اور سنی مسالک سے تعلق رکھنے والے علما نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی شر انگیزی سے باز رہیں اور ایام محرم کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

پاکستان میں حکام نے محرم کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں اور اس سلسلے میں جہاں سکیورٹی اہلکاروں کی ایک اضافی نفری کو تعینات کیا جا رہا ہے وہیں منافرت اور اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے امن و امان خراب کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے بھی اقدام کیے ہیں۔

اسلام آباد کی انتظامیہ پہلے ہی ڈیڑھ درجن سے زائد سنی اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے خطیبوں اور ذاکروں کی تقاریر کے علاوہ شہر میں ان کے داخلے پر پابندی لگا چکی ہے جب کہ ایک روز قبل ہی وفاقی دارالحکومت کے قریب واقع علاقوں ٹیکسلا اور واہ کینٹ میں بھی چار شعلہ بیان مذہبی شخصیات کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔

محرم میں پیغمبر اسلام کے نواسے حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی یاد میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے مجالس اور عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں۔ پاکستان میں ان دنوں فرقہ وارانہ کشیدگی بھی دیکھنے میں آتی ہے اور حالیہ برسوں میں محرم کے عشرے میں کئی ہلاکت خیز واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔

حکام کا کہنا کہ امام بارگاہوں، مساجد، مجالس کے مقامات پر اضافی سکیورٹی اہلکاروں کو تعنیات کرنے کے علاوہ نویں اور دسویں محرم کے جلوسوں کے لیے بھی سکیورٹی کے مکمل انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق تقریباً 16000 سے زائد سکیورٹی اہلکار محرم میں اپنے فرائض انجام دیں گے جن میں فوج، رینجرز، پولیس اور نیم فوجی فورس کے اہلکار شامل ہیں۔

اس موقع پر شیعہ اور سنی مسالک سے تعلق رکھنے والے علما نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی شر انگیزی سے باز رہیں اور ایام محرم کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں کو ان دس دنوں کے لیے حساس ترین قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہاں ماضی میں ان ہی دنوں میں ہلاکت خیز فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں چاروں صوبوں کے مختلف شہر شامل ہیں۔

پاکستان کے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علما کی ایک بڑی تنظیم پاکستان علما کونسل نے محرم میں بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ایک متفقہ ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا ہے جس کے تحت کسی بھی طرح کی مذہبی منافرت پھیلانے والے کی اس کے مسلک کے اکابرین حمایت نہیں کریں گے جب کہ ایک دوسرے کے مذہبی اکابرین اور برگزیدہ شخصیات کے بارے میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے بھی باز رہنے کا کہا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG