پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے' ایف آئی اے' نے انٹرپول کے ذریعے کینیڈا کی طرف سے کی گئی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے بچوں کی فحش فلمیں بنانے والے ایک ایک مشتبہ شخصکو گرفتار کیا ہے۔
ادارے کے لاہور سرکل کے مطابق اسے انٹرپول کے ذریعے کینیڈا کے شہر اوٹاوا سے اطلاع دی گئی کہ ایک شخص پاکستان سے بچوں کی جنسی زیادتی سے متعلق کچھ ویڈیو مواد اپ لوڈ کر رہا ہے۔ اطلاع میں بتایا گیا کہ "کے آئی کے" ویب سائٹ کے اکاونٹ کو چار افراد استعمال کر رہے ہیں جہاں سے بچوں کی جنسی زیادتی کی تصاویر اور کچھ ویڈیو مواد ویب سائیٹ پر اپ لوڈ ہوا ہے۔
نیشنل چائلڈ ایکسپلائٹیشن سینٹر کینیڈا کی جانب سے اطلاع ملنے پر ایف آئی اے لاہور سرکل نے سائبر کرائم کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر خالد انیس کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جس نے اس معاملے پر کارروائی شروع کی۔
خالد انیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان سے ایک یوزر اکاونٹ تماق کے نام سے استعمال ہو رہا تھا اور اسے بچوں کی غیر اخلاقی وڈیوز اپ لوڈ ہو رہی ہیں۔
یہ آئی پی ایڈریس صوبہ پنجاب کے شہر جھنگ کے علاقے سٹیلائیٹ ٹاون کے رہائشی محمد تیمور مقصود کے نام پر رجسٹر تھا۔
خالد انیس نے بتایا کہ جھنگ میں اس مکان پر جب چھاپہ مارا گیا تو ملزم تیمور کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا گیا، جو اس وقت بھی مبینہ طور پر بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ کر رہا تھا۔
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے رکن سب انسپکٹر عاشر آرون نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ "کے آئی کے" ویب سائیٹ پر گروپ چیٹ کرتے ہوئے بچوں سے غیر اخلاقی ویڈیوز بنواتا اور انہیں ریکارڈ کر لیتا جو بعد ازاں ویب سائیٹ پر ڈال دیتا۔
عاشر آرون کے مطابق ملزم تیمور مقصود الیکٹریکل انجئنیر ہے اور اس کے گروپ کے مزید چار ارکان نیوزی لینڈ، امریکہ اور سویڈن سے شامل ہے۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کے پاس موجود لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر سامان بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے اوراس سے مزید تفتیش جاری ہے۔