پاکستان کے سیاحتی علاقے سوات میں دہشت گردحملوں اور عسکریت پسندوں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی سے متاثرہ ہوٹلوں کی تزئین و آرائش اور سیاحت کے فروغ کے لیے اس صنعت کی بحالی کے لیے امریکہ نے 45 لاکھ ڈالر کی امداد جاری کی ہے ۔
سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر زاہد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ وادی کے تین سو متاثر ہ ہوٹلوں کو یہ امداد دی جارہی ہے جس کے تحت نقد رقوم کے علاوہ فرنیچر اور دوسری اشیاء کی فراہمی شامل ہے ۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے آنجہانی خصوصی سفارت کار رچرڈہالبروک کے دورہ سوات کے دوران اُنھیں ہوٹلوں کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کیا گیا تھا جس کے بعد اب یہ امداد جاری کی گئی ہے۔ زاہد خان نے بتایاکہ اس امداد کے بعد مالکان دوبارہ اپنے ہوٹل چلانے کے قابل ہو جائیں گے۔ اُنھوں نے بتایا کہ اس امداد سے علاقے میں امریکہ کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
زاہد خان نے بتایا کہ جن تین سو ہوٹلوں کو یہ امداد دی جارہی ہے اُن کی درجہ بندی کی گئی ہے اور اے کلاس ہوٹل مالکان کو ساڑھے آٹھ لاکھ روپے نقدامداد جب کہ لگ بھگ دس لاکھ روپے کا فرنیچر اور دیگر ضروری اشیا ء دی جائیں گی جب کہ بی کلاس کو ساڑھے چار لاکھ روپے نقد اور آٹھ لاکھ روپے کا سامان، سی کلاس کو دو لاکھ روپے نقد اور پانچ لاکھ کا سامان اور ڈی کلاس کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے نقد امداد کے علاوہ تین لاکھ کا دیگر سامان فراہم کیا جائے گا۔
سوات ہوٹل مالکان کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردحملوں اور عسکریت پسندوں کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی سے متاثرہ وادی کے لگ بھگ 120 مزید ہوٹلوں کا سروے بھی مکمل کر کے اُن کے مالکان کو بھی امداد فراہم کی جائے ۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ سوات میں تقریباً ساڑھے آٹھ سو ہوٹل اور ریسٹورنٹ قائم ہیں اور لگ بھگ 15 ہزارافراد کا روز گار براہ راست ان سے جڑا ہوا ہے جب کہ ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر زاہد خان کا کہنا ہے 25 ہزار افراد بلواسطہ طور پر ہوٹل کی صنعت سے وابستہ ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ شدت پسندوں کی کارروائیوں کے باعث اس صنعت کو تقریباً ساڑھے سات ارب روپے کا نقصان ہوا تھا جس کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع میں شدت پسندوں کے خلاف اپریل 2009 ء میں کامیاب فوجی آپریشن کے بعد علاقے میں قانون کی عمل داری بحال کردی گئی تھی جس کے بعد علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لیے فوج اور مقامی سول انتظامیہ نے مشترکہ طور پر ایک امن میلے کا انعقاد بھی کیا تھا۔
ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ سوات میں امن وامان کی بہتری کے بعد علاقے میں سیاحوں نے دوبارہ آنا شرو ع کیا تھا لیکن جولائی 2010 ء میں آنے والے سیلاب کے بعد وادی کی مختلف سڑکیں اور اہم پل بہہ جانے بعد ایک مرتبہ پھر سیاحوں کی آمد کا سلسلہ رک گیا ہے۔ اُنھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاحت کے فروغ کے لیے اہم شاہراہوں کی مرمت کا کام جلد مکمل کیاجائے۔