پاکستان میں ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ اس تیزی سے ترقی کررہا ہے کہ اس نے باقی تمام سیکڑز کو میلوں پیچھے چھوڑدیا ہے۔ ان دنوں اس شعبے میں گویا ایک انقلاب آیا ہواہے ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چےئرمین ڈاکٹر محمد یٰسین کے مطابق اگر ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے میں ترقی کی رفتار یہی رہی تو 2020ء تک ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد 161ملین ہوجائے گی۔
موجودہ دور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں نمایاں بہتری اور ملازمت کے غیر معمولی مواقع پیدا کررہا ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ ترقی صرف تھری جی ، فور جی تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اسکا دائرہ کار ای سروسز، موبائل بینکنگ تک وسیع ہورہا ہے۔
اتھارٹی کے چےئرمین ڈاکٹر محمد یٰسین کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نیوٹرل ماڈل ٹیکنالوجی پر کام کررہی ہے جو آنے والے دور میں مفید ثابت ہوگی۔ان کا کہناہے کہ موبائل سروس کی تیزرفتاری کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ2020تک فکسڈ لائن صارفین کی تعداد اوسطاً5ملین کے لگ بھگ ہو جائے گی جبکہ براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 19.5ملین تک متوقع ہے جبکہ موبائل صارفین کی تعداد 161ملین تک پہنچنے کا امکان ہے جو کل آبادی کا 89%ہے۔
ایکسپو سینٹر کراچی میں 11ویں آئی ٹی سی این ایشیا 2011بین الاقوامی نمائش وکانفرنس کے موقع پر خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے پرعزم ہے کہ2020تک کل ٹیلی کام سرمایہ کاری2.4ملین امریکی ڈالر تک پہنچائی جائے جبکہ اسی سال شعبہ ٹیلی کام کا منافع620بلین روپے سے زائد تک پہنچ جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ٹیلی کام مزید سادہ اور آسان ہونے جارہی ہے جبکہ ملٹی میڈیا سروسز تمام آئی پی براڈ بینڈ پر موجود ہوں گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیو جنریشن نیٹ ورک کی آمد سے انٹرنیٹ ملٹی میڈیا سروس(آئی ایم ایس) اور انٹر نیٹ پروٹوکول ایپلیکیشنز ٹرانسمیشن کے تحت ڈیٹا ، آواز اور ویڈیوکے درمیان آئی پی ڈیٹا ، وی او آئی پی اور آئی پی ٹی وی کی بدولت فاصلہ ختم ہو چکا ہے اور اب نئی ٹیکنالوجی کا فروغ بہت سی پرانی ٹیکنالوجیز کی جگہ لے لے گا۔