رسائی کے لنکس

قحط سے متاثرہ تھر کے لوگوں میں مشکلات بدستور برقرار


سندھ حکومت کا ماننا ہے کہ تھر میں خشک سالی سے وہاں کی آبادی متاثر تو ہوئی ہے لیکن حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ صورتحال میں بہتری کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے قحط اور خشک سالی سے متاثرہ علاقے تھر میں رہنے والے افراد کی مشکلات میں اضافے کے بعد صوبائی حکومت کے علاوہ فوج نے بھی اس علاقے میں اپنی ٹیمیں اور راشن بھیجا ہے۔

لیکن اب وزیراعظم نے بھی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ اس بارے میں حتمی جائزہ رپورٹ تیار کرے۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران تھرپارکر میں متعدد بچے ہلاک ہوئے، تاہم صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ بھوک نہیں تھی۔

این ڈی ایم اے کے ترجمان احمد کمال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تین رکنی ٹیم اس وقت تھر کا دورہ کر رہی ہے اور ماہرین کی ایک اور ٹیم آئندہ ہفتے تھر جائے گی۔

"ایک تین رکنی ٹیم تھر میں صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے بھیجی گئی ہے جو وہاں بچوں کی ہلاکتوں اور مال و مویشی کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لے گی۔ "

احمد کمال نے کہا کہ تھر سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ آئندہ ہفتے کے اواخر تک تیار کر کے وزیراعظم کو پیش کر دی جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق تھر میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں لیکن سرکاری طور پر اس بارے میں اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔

سندھ حکومت کا ماننا ہے کہ تھر میں خشک سالی سے وہاں کی آبادی متاثر تو ہوئی ہے لیکن حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ صورتحال میں بہتری کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

علاقے میں ایک طویل عرصے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم بانہہ بیلی کے روح رواں اور سابق وفاقی وزیر جاوید جبار کا کہنا ہے کہ اموات خشک سالی کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ ان کے بقول یہاں غذائی کمی خصوصاً حاملہ خواتین اور پھر ان سے پیدا ہونے والے بچوں کو جب سہی وقت پر سہی امداد نہیں ملتی تو یہ ہلاکتوں کا باعث بنتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ تھر کی ابتر صورتحال کی ایک وجہ یہاں مقامی حکومت کا نہ ہونا بھی ہے۔

"میں سمجھتا ہوں کہ بہت بڑی وجہ اس بحران کی یہ ہے کہ انتظامی اعتبار سے ایک بہت بڑا خلا ہے اور وہ ہے غیر موجودگی مقامی سطح پر حکومتوں کی منتخب حکومتیں جن کو ہم کہتے ہیں لوکل گورنمنٹ۔ یہ لوکل گورنمنٹ سسٹم اگر موجود ہوتا تو انگریزی میں ایک جملہ ہے ارلی وارننگ سسٹم کہ کسی بحران ہونے سے پہلے یا اس کے آثار نظر آتے ہی اس نظام کو الرٹ کر دیا جاتا ہے۔ تو یہاں ایسا نہ ہوتا۔"

سندھ کے تھر پار کر کے علاقے میں حالیہ برسوں میں بارشیں معمول سے کم ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو قحط اور خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا جس سے لاکھو ں افراد متاثرہوئے۔ اس سال کے اوائل میں بھی قحط اور خشک سالی کے باعث درجنوں بچے ہلاک ہو گئے تھے۔

ادھر پاکستانی فوج نے بھی تھر میں متاثرہ افراد کے لیے امدادی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ حکام کے مطابق اب تک چار ہزار لوگوں کو فوج کے طبی عملے نے صحت کی سہولت بھی فراہم کی ہے جب کہ علاقے میں راشن کی تقسیم کے لیے موبائل ٹیمیں بھی موجود ہیں۔

XS
SM
MD
LG