رسائی کے لنکس

سوات: ’کھلونا نما‘ بم پھٹنے سے تین افراد ہلاک


Newly displaced people carry humanitarian packages at a processing center in Qayyara, south of Mosul, Iraq, as smoke rises from a burning oil refinery.
Newly displaced people carry humanitarian packages at a processing center in Qayyara, south of Mosul, Iraq, as smoke rises from a burning oil refinery.

سوات کی تحصیل مدین کے علاقے بشی گرام میں ظہور محمد نامی شخص کو کھلونا نما دستی بم ملا تھا جسے وہ گھر لے آیا۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات میں ایک گھر میں دستی بم کے دھماکے سے ایک نو عمر لڑکی سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے۔

سوات کی تحصیل مدین کے علاقے بشی گرام میں ظہور محمد نامی شخص کو کھلونا نما دستی بم ملا تھا جسے وہ گھر لے آیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح ظہور محمد اپنے گھر میں اس بم کو اپنے ہاتھ میں لے کر اس کا جائزہ لے رہا تھا کہ یہ اچانک زو دار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے ظہور محمد، اس کا بیٹا اور اس کی بیٹی ہلاک ہو گئے جبکہ دیگر تین بچے زخمی بھی ہو گئے۔

مالاکنڈ ڈویژن کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس آزاد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور اس میں دہشت گردی کو کوئی عنصر نہیں ہے۔

"ہم نے سارے زاویوں سے دیکھا ہے کہ کیا یہ کوئی چیز (بم)بنا رہے تھے یا کسی نے ان کو دیا تھا ایسی چیز نہیں ہے، یہ وہ جانتے تھے کہ یہ گھر میں کوئی لے کر آیا ہے اس وجہ سے وہ بچوں کے سامنے اس کو ہینڈل کر رہے تھے اور ابھی تک ہمیں یہی سمجھ آئی ہے کہ یہ ایک گرینڈ تھا۔"

آزاد خان نے کہا کہ یہ علاقہ شورش کا شکار رہا ہے اس لیے اس طرح کی چیزیں ملنا معمول کی بات ہے۔ یہ واقعہ بھی حادثاتی طور پر رونما ہوا ہے۔

"بعض دفعہ ہوتا ہے کہ اس طرح کی کوئی چیز ہوتی ہے اور (لوگ) اسے گھر لے آتے ہیں بعض اوقات بچے ایسی چیز (گھر میں لے) آتے ہیں یہ علاقہ شورش کا شکار رہا ہے اور یہاں اس طرح کی چیز ہوتی ہے"۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کی شرح بہت کم ہے۔

قدرتی حسن سے مالا مال اور سیاحوں کے لیے پرکشش سمجھے جانےوالے علاقے سوات میں 2007 میں عسکریت پسند رہنما ملا فضل اللہ کی قیادت میں شدت پسندوں نے قبضہ کر کے یہاں حکومتی عمل داری ختم کر دی تھی۔

شدت پسندوں نے یہاں سخت گیر مذہبی قوانین رائج کرتے ہوئے اپنے نظریے کو طاقت کے زور پر مسلط کرنا شروع کیا۔ جس پر 2009 میں پاکستانی فوج نے آپریشن کر کے حکومت عمل داری کو بحال کیا۔

فوجی آپریشن میں درجنوں شدت پسند ہلاک ہوئے جب کہ بہت سے یہاں سے فرار ہو کر دوسروں علاقوں میں روپوش ہو گئے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور اس سے الگ ہونے والے کئی گروہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں سرگرم ہیں اور دہشت گردی کی کارراوئیوں میں ملوث ہیں۔ فوج نے گزشتہ سال شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں بھر پور کارروائی شروع کی تھی جب کہ اب پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کا آغاز کر رکھا ہے۔

XS
SM
MD
LG