پاکستان میں دہشت گردی کے مقدمے میں سزائے موت کے مرتکب مزید دو مجرموں کو پھانسی دے دی گئی جس کے بعد دسمبر 2014ء میں پھانسیوں پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد 22 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق محمد اعظم عرف شریف اور عطاللہ عرف قاسم کو منگل کی صبح کراچی کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔
ان دونوں کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے بتایا جاتا ہے اور انھوں نے 2001ء میں کراچی کے سولجر بازار میں ڈاکٹر علی رضا پیرانی کو قتل کیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے دونوں مجرموں کو 2004ء میں سزائے موت سنائی تھی اور ان کی طرف سے کی جانے والی اپیلوں کو تمام عدالتیں مسترد کر چکی تھیں جب کہ صدر مملکت نے بھی ان کی رحم کی اپیل نامنظور کر دی تھی۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ان دونوں مجرموں کو سکیورٹی خدشات کے باعث 2012ء میں سکھر جیل منتقل کیا گیا تھا اور گزشتہ ماہ ان کے بلیک وارنٹ جاری ہونے کے بعد انھیں حال ہی میں کراچی جیل واپس لایا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد ملک سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے جیلوں میں قید سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کی پھانسی پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا۔
تقریباً چھ سال سے سزائے موت پر عملدرآمد پر پابندی عائد تھی جس کے ختم کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کی طرف سے پاکستان سے پھانسیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق سزا پانے والوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔