اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ اور پاکستان کی وزارت برائے سرحدی اُمور نے ملک میں موجود افغان و پاکستانی نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھانے کے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے۔
اس منصوبے میں پاکستان کے ان علاقوں کے نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا جہاں کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین آباد ہیں۔
’یو این ایچ سی آر‘ کے مطابق اس ابتدائی منصوبے کے لیے تین کروڑ روپے رکھے گئے ہیں اور پہلے مرحلے میں ملک کے چاروں صوبوں سے 25 سال تک کی عمر کے 700 نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔
خواتین کو دستکاری اور بیوٹیشننگ جب کہ مردوں کو الیکٹریشن، موبائل فونز کو ٹھیک کرنے اور تعمیرات سے متعلق فنی تربیت فراہم کرنے کے علاوہ بعض دیگر شعبوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
’یو این ایچ سی آر‘ کی پاکستان میں ترجمان دنیا اسلم وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جس نے سب سے زیادہ مدت تک مہاجرین کی میزبانی کی۔
’’تقریباً 70 فیصد جو افغان مہاجرین ہیں پاکستان میں ان کی عمریں 30 سال سے کم ہیں اور یہ افغانستان سے آنے والے لوگوں کی وہ نسل ہے جو پاکستان میں پلی بڑھی ہے۔‘‘
اُنھوں نے اس منصوبے کے مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ ’’اس پروگرام کے شروع کرنے کے دو مقاصد تھے ایک تو یہ کہ میزبان آبادیاں ہیں اُن کو شناخت ملے کہ انھوں نے پچھلے 37 سالوں تک افغان مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ دی اور اپنے وسائل ان کے ساتھ شئیر کیے اور دوسرا اس پروگرام کا مقصد یہ تھا کہ افغان مہاجرین جو کہ پاکستان میں مقیم ہیں اور جن کو کبھی نا کبھی واپس اپنے ملک جانا ہے ان کو ایک ایسا ہنر سکھایا جا سکے جس سے وہ اپنے مستقبل کو اور اپنے مستقبل کے ذرائع آمدن کو بہتر بنا سکے۔‘‘
دنیا اسلم خان کا کہنا تھا کہ یہ تربیتی کورس افغان مہاجرین کے لیے زیادہ ضروری ہے تاکہ اگر وہ افغانستان جانا چاہتے ہیں تو وہ ایک ہنر کے ساتھ جا سکیں گے اور ’’ہنر کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی خاندان کی کفالت کر سکیں گے۔‘‘
حالیہ مہینوں میں پاکستان سے وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان کے مطابق اب بھی لگ بھگ 13 لاکھ افغان پناہ گزین باقاعدہ اندراج کے ساتھ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں جب کہ پاکستانی حکام کے مطابق تقریباً 10 لاکھ افغان شہری بغیر کسی قانونی دستاویز پاکستان میں رہ رہے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کے پاکستان میں قیام کی مدت دسمبر 2017ء تک مقرر کر رکھی تھی۔