پاکستان اور امریکہ نے نیٹو سپلائی لائنز سے متعلق مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کر دیئے ہیں۔
اس ضمن میں راولپنڈی میں وزارتِ دفاع میں منگل کو ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ہوگلنڈ اور ایڈیشنل سیکرٹری دفاع ریئر ایڈمرل فرخ احمد نے اس تاریخی مسودے پر دستخط کیے۔ سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک بھی اس تقریب میں شریک تھے۔
معاہدے کے تحت پاکستان اپنی سر زمین کے راستے نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل پر راہداری ٹیکس وصول نہیں کرے گا اور افغانستان سے 2014ء کے اختتام پر غیر ملکی افواج کے انخلا کے ایک سال بعد تک یہ معاہدہ قابل عمل ہو گا۔
لیکن 2015ء کے بعد راہداری کے اس معاہدے کی ہر سال تجدید ہونا ضروری ہو گی اور اختلافی امور کو طے کرنے سمیت نیٹو قافلوں کی پاکستان کے راستے بغیر کسی تعطل کے آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لیے دو مشترکہ رابطہ دفاتر بھی قائم کیے جائیں گے۔
قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ہوگلنڈ نے بتایا کہ 27 اپریل سے دونوں ممالک کی تکنیکی ٹیمیں اس مسودے کی تیاری میں مصروف تھیں اور طویل مشاورتی عمل کے بعد اسے حتمی شکل دی گئی۔
’’مفاہمت کی یہ یاداشت دونوں حکومتوں کے درمیان شفاف اور کھلے انداز میں معاملات طے کا اظہار ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی خود مختاری کا مظہر ہے اور ملک پارلیمان بھی اس بات کا تقاضہ کرتی آئی ہے۔‘‘
سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے اُمید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ خطے میں امن و استحکام کا سبب بنے گا جس کے مثبت اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔
’’اس دستاویز پر دستخط کے بعد نیٹو قافلوں کی پاکستان کے راستے آمد و رفت کے بارے میں اب کوئی ابہام باقی نہیں رہا اور شفاف انداز میں اس عمل کے حوالے سے مستقبل کے رہنما اصول بھی وضع کر دیئے گئے ہیں۔‘‘
امریکی نائب سفیر نے اس موقع پر کہا ہے کہ دونوں ممالک جب چاہیئں اس معاہدے کو ختم یا اس ترمیم کر سکیں گے لیکن انھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ اس کی نوبت نہیں آئی گی۔
رچررڈ ہوگلنڈ نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد اتحادی اعانت فنڈ کی مد میں پاکستان کو واجب الا ادا ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی رقم جاری کر دی جائے گی۔
گزشتہ سال نومبر میں پاک افغان سرحد پر سلالہ چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت پر احتجاجاً پاکستان نے اپنے زمینی راستوں کے ذریعے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کو ایندھن اور دیگر ساز و سامان کی ترسیل بند کر دی تھی۔ تقریباً سات ماہ کی بندش کے بعد رواں ماہ کے اوائل میں سپلائی لائنز کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس ضمن میں راولپنڈی میں وزارتِ دفاع میں منگل کو ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ہوگلنڈ اور ایڈیشنل سیکرٹری دفاع ریئر ایڈمرل فرخ احمد نے اس تاریخی مسودے پر دستخط کیے۔ سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک بھی اس تقریب میں شریک تھے۔
معاہدے کے تحت پاکستان اپنی سر زمین کے راستے نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل پر راہداری ٹیکس وصول نہیں کرے گا اور افغانستان سے 2014ء کے اختتام پر غیر ملکی افواج کے انخلا کے ایک سال بعد تک یہ معاہدہ قابل عمل ہو گا۔
دستاویز پر دستخط کے بعد نیٹو قافلوں کی پاکستان کے راستے آمد و رفت کے بارے میں اب کوئی ابہام باقی نہیں رہا اور شفاف انداز میں اس عمل کے حوالے سے مستقبل کے رہنما اصول بھی وضع کر دیئے گئے ہیںسیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک
لیکن 2015ء کے بعد راہداری کے اس معاہدے کی ہر سال تجدید ہونا ضروری ہو گی اور اختلافی امور کو طے کرنے سمیت نیٹو قافلوں کی پاکستان کے راستے بغیر کسی تعطل کے آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لیے دو مشترکہ رابطہ دفاتر بھی قائم کیے جائیں گے۔
قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ہوگلنڈ نے بتایا کہ 27 اپریل سے دونوں ممالک کی تکنیکی ٹیمیں اس مسودے کی تیاری میں مصروف تھیں اور طویل مشاورتی عمل کے بعد اسے حتمی شکل دی گئی۔
’’مفاہمت کی یہ یاداشت دونوں حکومتوں کے درمیان شفاف اور کھلے انداز میں معاملات طے کا اظہار ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی خود مختاری کا مظہر ہے اور ملک پارلیمان بھی اس بات کا تقاضہ کرتی آئی ہے۔‘‘
سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے اُمید ظاہر کی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ خطے میں امن و استحکام کا سبب بنے گا جس کے مثبت اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔
’’اس دستاویز پر دستخط کے بعد نیٹو قافلوں کی پاکستان کے راستے آمد و رفت کے بارے میں اب کوئی ابہام باقی نہیں رہا اور شفاف انداز میں اس عمل کے حوالے سے مستقبل کے رہنما اصول بھی وضع کر دیئے گئے ہیں۔‘‘
امریکی نائب سفیر نے اس موقع پر کہا ہے کہ دونوں ممالک جب چاہیئں اس معاہدے کو ختم یا اس ترمیم کر سکیں گے لیکن انھوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ اس کی نوبت نہیں آئی گی۔
رچررڈ ہوگلنڈ نے کہا کہ اس معاہدے پر دستخط کے بعد اتحادی اعانت فنڈ کی مد میں پاکستان کو واجب الا ادا ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی رقم جاری کر دی جائے گی۔
گزشتہ سال نومبر میں پاک افغان سرحد پر سلالہ چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت پر احتجاجاً پاکستان نے اپنے زمینی راستوں کے ذریعے افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کو ایندھن اور دیگر ساز و سامان کی ترسیل بند کر دی تھی۔ تقریباً سات ماہ کی بندش کے بعد رواں ماہ کے اوائل میں سپلائی لائنز کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔