اسلام آباد —
امریکہ کی طرف سے پاکستان کی جوہری سلامتی کے بارے میں کیے گئے اقدامات پر اطمینان کے اظہار کو مبصرین بین الاقوامی برادری اور پاکستان میں بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان ایٹمی قوت کا حامل دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے اور ایک عرصے تک امریکہ سمیت مغربی ممالک اس کے جوہری اثاثوں کی حفاظت سے متعلق شک و شبہات کے ساتھ یہ خدشہ بھی ظاہر کرتے رہے ہیں کہ یہ ہتھیار غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
لیکن پاکستان کا اصرار رہا ہے کہ اس کے جوہری اثاثوں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات بین الاقوامی سطح پر مروجہ طریقہ کار کے تحت اور بالکل محفوظ ہیں۔
ہیگ میں جاری جوہری سلامتی کی کانفرنس کے موقع پر امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کے جوہری سلامتی کے اقدامات سے مطمئین ہے۔
طبعیات کے پروفیسر اور معروف تجزیہ کار اے ایچ نیئر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکہ کی طرف سے اس تازہ یقین دہانی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب اپنے جوہری اثاثوں کی سلامتی سے متعلق عالمی برادری میں زیادہ اعتماد اور اطمینان سے بات کرسکتا ہے۔
"پاکستان اور امریکی حکومت سے زیادہ کانگریس کا پریشر ہوتا ہے وہ ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جن کے آگے امریکی انتظامیہ بھی بعض اوقات بے بس ہوتی ہے اور ایکشن لینے پر مجبور ہو جاتی ہے۔۔۔اب پاکستان انھیں کہہ سکتا ہے کہ کانگریس میں جو (اس بارے میں) بات کی جا رہی ہے اس میں وزن نہیں۔"
ادھر ایٹمی تحفظ کے بارے میں تیسری بین الاقوامی کانفرنس میں شریک پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی اجلاس سے خطاب میں اپنے ملک کا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کی حیثیت سے کم سے کم اور قابل اعتماد جوہری صلاحیت کے حصول کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوہری سلامتی کا نظام، مربوط تحفظ، احتساب، سرحدوں پر کنٹرول اور تابکاری کی صورت میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نواز شریف نے اس موقع پر اپنے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کے تناظر میں پرامن جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے بین الاقوامی تعاون کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
پاکستان ایٹمی قوت کا حامل دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے اور ایک عرصے تک امریکہ سمیت مغربی ممالک اس کے جوہری اثاثوں کی حفاظت سے متعلق شک و شبہات کے ساتھ یہ خدشہ بھی ظاہر کرتے رہے ہیں کہ یہ ہتھیار غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
لیکن پاکستان کا اصرار رہا ہے کہ اس کے جوہری اثاثوں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات بین الاقوامی سطح پر مروجہ طریقہ کار کے تحت اور بالکل محفوظ ہیں۔
ہیگ میں جاری جوہری سلامتی کی کانفرنس کے موقع پر امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کے جوہری سلامتی کے اقدامات سے مطمئین ہے۔
طبعیات کے پروفیسر اور معروف تجزیہ کار اے ایچ نیئر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکہ کی طرف سے اس تازہ یقین دہانی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب اپنے جوہری اثاثوں کی سلامتی سے متعلق عالمی برادری میں زیادہ اعتماد اور اطمینان سے بات کرسکتا ہے۔
"پاکستان اور امریکی حکومت سے زیادہ کانگریس کا پریشر ہوتا ہے وہ ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جن کے آگے امریکی انتظامیہ بھی بعض اوقات بے بس ہوتی ہے اور ایکشن لینے پر مجبور ہو جاتی ہے۔۔۔اب پاکستان انھیں کہہ سکتا ہے کہ کانگریس میں جو (اس بارے میں) بات کی جا رہی ہے اس میں وزن نہیں۔"
ادھر ایٹمی تحفظ کے بارے میں تیسری بین الاقوامی کانفرنس میں شریک پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی اجلاس سے خطاب میں اپنے ملک کا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کی حیثیت سے کم سے کم اور قابل اعتماد جوہری صلاحیت کے حصول کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوہری سلامتی کا نظام، مربوط تحفظ، احتساب، سرحدوں پر کنٹرول اور تابکاری کی صورت میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نواز شریف نے اس موقع پر اپنے ملک کو درپیش توانائی کے بحران کے تناظر میں پرامن جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے بین الاقوامی تعاون کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔