رسائی کے لنکس

واشنگٹن مذاکرات: امریکہ اور پاکستان نے ترقیاتی معاہدوں پر دستخط کر دیے


امریکہ اور پاکستان نے واشنگٹن میں مذاکرات کے دوران دفاع، معیشت، تجارت اور دوسرے شعبوں میں تعاون کو وسیع کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

دو روزہ مذاکرات کے آخری دن عہدے داروں نے جمعرات کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں اس بات زور دیا گیا ہے کہ دونوں فریق اُن باہمی تعلقات کو بہتر بنا نے کا عزم رکھتے ہیں، جن میں بعض اوقات کھنچاؤ آتا رہا ہے۔

امریکی عہدے داروں نے پاکستان میں بجلی کی قلّت پر قابو پانے میں پاکستان کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ آیا وہ پاکستان کے ساتھ اُسی قسم کے غیر فوجی جوہری سمجھوتے پر غور کررہے ہیں جیسے سمجھوتے پر واشنگٹن نے بھارت کے ساتھ دستخط کیے تھے۔

اس سے پہلے جمعرات کے روز ہی پاکستان کے وزیرِ خارجہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اُن کے وفد نے غیر فوجی جوہری شعبے میں تعاون کے معاہدے کے بارے میں ’بہت اطمینان بخش‘ مذاکرات کیے ہیں۔انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو انٹر ویو دیتے ہوئے یہ وضاحت کرنے سے انکار کردیا کہ ٹھیک کس بات پر غور کیا گیا۔

مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی عہدے دار پاکستانی مصنوعات کے لیے منڈیوں تک رسائى کو بہتر بنائیں گے، ملک کو درپیش معاشرتی اور اقتصادی چیلنجوں پر قابو پانی میں مدد کریں گے، پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کے لیے فنڈ قائم کریں گے اور ملک میں پانی کے وسئل کے تحفظ اور استعمال کو بہتر بنانے کے لیے مستقبل میں مذاکرات کریں گے۔

امریکی عہدے داروں نے پچھلے ہفتے یہ کہا تھا کہ انہیں پاکستان کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی جانب قدم بڑھانے میں تامّل ہے۔ اور اس کی ایک جزوی وجہ پاکستان کی جانب سے امریکہ کو اپنے جوہری پروگرام کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے پوچھ گچھ کی اجازت دینے دیرینہ انکار ہے۔ خان نے برسوں پہلے اعتراف کر لیا تھا کہ انہوں نے ایران، لیبیا اور شمالی کوریا کو جوہری ٹیکنالوجی فروخت کی تھی۔

وزیرِ خارجہ قریشی نے جمعرات کے روز روئٹرز سے کہا ہے کہ ان کے خیال میں انہوں نے خان کے مسئلے کو اب پسِ پُشت ڈال دیا ہے۔اور امریکی عہدے دار پاکستان کے جوہری اثاثوں کے تحفظ کے لیے اُس ملک کے حفاظتی انتظامات کے بارے میں مطمئن ہیں۔امریکی عہدے داروں نے جوہری معاملے پر مذاکرات یا ڈاکٹر عبدالقدیر کی حیثیت کے بارے میں کوئى تبصرہ نہیں کیا۔

بدھ کے روز امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن اور پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نےپاکستان کی تجاویز کی ایک فہرست پر غور کیا تھا، جس میں بے پائلٹ طیاروں یا ڈرون جیسے مزید فوجی سازو سامان کے لیے پاکستان کی درخواست، ملک کی توانائى کی صنعت کو بہتر بنانے کے لیے امداد اور معیشت کی رفتار تیز کرنے کوششیں شامل تھیں۔

محمود قریشی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ مذاکرات کے پہلے دن کے نتیجے میں امریکہ، پاکستان کو اہم فوجی سازو سامان زیادہ تیزی سے فراہم کرنے پر رضا مند ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے خوش ہیں امریکہ اور پاکستان کے رابطے، تعلق سے شراکت داری کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔

ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ، پاکستان کے اُن لوگوں کے ساتھ ہے جو اپنے معاشرے کی تعمیرِ نو میں اور اپنے ملک کو اُن عناصر سے نجات دلانے میں کوشاں ہیں جو اُسے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

اسی دوران پاکستان کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اُنہیں توقع ہے کہ امریکہ کے دورے پر گیا ہوا وفد عافیہ صدیقی کے مسئلے کو اُٹھائے گا۔ امریکہ میں تعلیم یافتہ اس پاکستانی سائنس داں کو امریکیوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کے الزام میں مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔

مسٹر گیلانی نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں نامہ نگاروں سے کہا ہے کہ انہوں نے پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی کانگریس کے ارکان کے سا تھ اس مسئلے پر بات کی تھی۔

XS
SM
MD
LG