امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی "یوایس ایڈ" کے تعاون سے اسلام آباد میں ایک علاقائی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیا کی ممالک کے سرکاری اور نجی کاروباری اداروں کے درمیان مفاہمت کی 16 یاداشتوں پر دستخط کیے گئے، جن کا مقصد علاقے کے ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو وسعت دینا ہے۔
اس تین روزہ کانفرنس میں پاکستان،افغانستان، قزاقستان، کرغزستان، ترکمنستان، تاجکستان اور ازبکستان کے اڑھائی سو سے زائد سرکاری اور نجی کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
یوایس ایڈ پاکستان کے مشن ڈائریکٹر گریگوری گوٹلئیب نے کانفرنس خطاب کرتے ہوئےکہا کہ یہ کانفرنس اس لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ اس سے پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیائی ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
’’یہ کانفرنس اس علاقے کے اندر اور اس کے باہر تجارت کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کا اظہار ہے‘‘۔
پاکستان، افغانستان اور پانچ وسط ایشیائی ملکوں کی مجموعی آبادی تقریباً تیس کروڑ کے قریب ہے اور ان کی مجموعی قومی پیداوار لگ بھگ 594 ارب ڈالر ہے۔
کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے راستے میں حائل بعض رکاوٹوں کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔
پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیر موتی والا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ کانفرنس اس پورے خطے کی تجارت کو فروغ دینے میں معاون ہو گی جس سے پاکستان کو خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔
’’پاکستان کی مصنوعات آج بھی جاتی ہیں لیکں ان کے بارے میں معلومات بہت کم ہیں، اس سے ان کے بارے میں جان کاری میں اضافہ ہو گا اور ہماری تجارت بڑھے گی۔‘‘
اسلام آباد میں امریکہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ پاکستان کی علاقائی تجارت کے فروغ کے ہدف کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
امریکہ نے پاکستان میں 900 کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑکوں کی تعمیر اورمرمت کے لیے مالی معاونت کی ہے، جن میں پاکستان اور افغانستان کے مابین چار اہم تجارتی شاہراہیں شامل ہیں۔
مزید برآں امریکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی راہداری کے معاہدے، علاقائی تجارتی نیٹ ورکنگ کے حوالے سے تقریبات، ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا کے درمیان قدرتی گیس کے منصوبے (ٹیپی) اور توانائی کے منصوبے کی حمایت کرتا ہے۔
اس تین روزہ کانفرنس میں پاکستان،افغانستان، قزاقستان، کرغزستان، ترکمنستان، تاجکستان اور ازبکستان کے اڑھائی سو سے زائد سرکاری اور نجی کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
یوایس ایڈ پاکستان کے مشن ڈائریکٹر گریگوری گوٹلئیب نے کانفرنس خطاب کرتے ہوئےکہا کہ یہ کانفرنس اس لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ اس سے پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیائی ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
’’یہ کانفرنس اس علاقے کے اندر اور اس کے باہر تجارت کو فروغ دینے کے لیے امریکہ کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کا اظہار ہے‘‘۔
پاکستان، افغانستان اور پانچ وسط ایشیائی ملکوں کی مجموعی آبادی تقریباً تیس کروڑ کے قریب ہے اور ان کی مجموعی قومی پیداوار لگ بھگ 594 ارب ڈالر ہے۔
کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے راستے میں حائل بعض رکاوٹوں کی وجہ سے اقتصادی ترقی کی مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔
پاک افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیر موتی والا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ کانفرنس اس پورے خطے کی تجارت کو فروغ دینے میں معاون ہو گی جس سے پاکستان کو خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔
’’پاکستان کی مصنوعات آج بھی جاتی ہیں لیکں ان کے بارے میں معلومات بہت کم ہیں، اس سے ان کے بارے میں جان کاری میں اضافہ ہو گا اور ہماری تجارت بڑھے گی۔‘‘
اسلام آباد میں امریکہ کے سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ پاکستان کی علاقائی تجارت کے فروغ کے ہدف کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
امریکہ نے پاکستان میں 900 کلومیٹر سے زیادہ طویل سڑکوں کی تعمیر اورمرمت کے لیے مالی معاونت کی ہے، جن میں پاکستان اور افغانستان کے مابین چار اہم تجارتی شاہراہیں شامل ہیں۔
مزید برآں امریکہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی راہداری کے معاہدے، علاقائی تجارتی نیٹ ورکنگ کے حوالے سے تقریبات، ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا کے درمیان قدرتی گیس کے منصوبے (ٹیپی) اور توانائی کے منصوبے کی حمایت کرتا ہے۔