رسائی کے لنکس

درجہ حرارت میں کمی اور بارشوں کے گندم کی فصل پر منفی اثرات


پاکستان کے جنوب اور جنوب مغربی اضلاع ان دنوں حسب معمول شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور ان علاقوں میں گرم موسم کے باعث گندم کی فصل پک کر تیار ہو چکی ہے۔ جبکہ کئی علاقوں میں فصل کی کٹائی کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے لیکن محکمہ موسمیات کے عہداروں کا کہنا ہے کہ ملک کے بالائی حصوں بشمول خیبر پختوانخواہ، کشمیر اور گلگت بلتستان میں خلاف معمول درجہ حرارت میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ جو گندم اور دیگر فصلوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے گندم کی کٹائی تین ہفتے تاخیر کا شکار ہے۔’’دس سالوں کا جائزہ لیں تو مارچ کے آخر یا اپریل کے اوائل میں برف پگھلنا شروع ہو جاتی ہے اور گندم کی فصل کی اپریل میں کٹائی شروع ہو جاتی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس سال موسم آبر آلود ہے اور بارش بھی ہو رہی ہے اور گندم کی فصل کی کٹائی نہیں ہو پا رہی ہے درجہ حرارت سے سب سے زیادہ وہ علاقے متاثر ہو رہے ہیں جہاں گندم کاشت ہوتی ہے جب بارش ہوتی ہے تو فصل کو بہت نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘

ماہرین کے مطابق موسم سرما میں پہاڑی علاقوں میں برف باری معمول سے زیادہ ہوئی ہے لیکن درجہ حرارت معمول سے کم ہونے کی وجہ سے برفانی پہاڑوں کے پگھلنے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اس صورتحال کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ متاثر ہو رہا ہے جس کا براہ راست اثر آبی ذخائر پر ہونے سے بجلی کی پیدا وار بھی کم ہو رہی ہے۔ ان کے بقول تربیلا ڈیم میں پانی ڈیڈ لیول پر ہے اور منگلا میں کم ترین سطح سے بھی نیچے ہے۔

انھوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں خاص کر سکردو اور گانچھے میں درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو تو برف پگھلنا شروع ہو جاتی ہے۔

تاہم عارف محمود کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں ملک بھر میں درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے سے گندم کی فصل پر خوش آئند اثرات مرتب ہوں گے اور دریاؤں کا بہاؤ بھی بہتر ہو جائے گا۔

XS
SM
MD
LG