رسائی کے لنکس

پاکستان میں 100 بچوں کے قاتل کی ’ویب سیریز‘ پر کام جاری


شمعون عباسی
شمعون عباسی

پاکستان میں ویب سیریز کا ٹرینڈ 2018 میں سب سے زیادہ مقبول ہوا۔ ’یو ٹیوب ‘ اور امریکہ کی سب سے بڑی اسٹریمنگ کمپنی ’ نیٹ فلکس ‘ کی آمد نے تو گویا سب کے لیے ویب سیریز کے دروازے کھول دیئے ہیں۔

اب سے دو یا تین سال پہلے تک پاکستان میں ’ویب سریز ‘ کی اصطلاح سے کم ہی لوگ واقف تھے، مگر اب یہاں بھی ویب سیریز تیار ہونے لگی ہیں۔ فلم اور ٹی وی کے اداکار شمعون عباسی بھی ان دنوں ایک نئی ویب سیریز ’دی لیجنڈ آف جاوید اقبال ‘ پر کام کر رہے ہیں۔

ویب سیریز دنیا بھر میں پسند کی جا رہی ہیں۔ ہالی ووڈ انڈسٹری سے منسلک بہت سے بڑے نام ویب سیریز بنا رہے ہیں، جب کہ بھارت میں ویب سیریز بالی ووڈ فلم انڈسٹری کی مدد سے خوب پروان چڑھ رہی ہے۔

بھارت میں نہ صرف ویب سیریز کے ناظرین کی تعداد بہت زیادہ ہے بلکہ انہیں تیار کرنے والے اداروں کی بھی کمی نہیں۔ پریانکا چوپڑا ہوں، یش راج پکچرز ہو یا سیف علی خان یا پھر نواز الدین صدیقی، سب ہی میں ویب سیریز تیار کرنے کا گویا جنون موجود ہے۔

ویب سیریز انٹرنیٹ یا ویب سائٹس کے ذریعے کمپیوٹر اور موبائل فونز پر بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ چونکہ پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل فونز صارفین کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے لہذا ویب سیریز تک لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو رسائی ملے گی۔

پاکستان میں ویب سیریز کا ٹرینڈ2018 میں سب سے زیادہ مقبول ہوا۔ ’یو ٹیوب ‘ اور امریکہ کی سب سے بڑی اسٹریمنگ کمپنی ’ نیٹ فلکس ‘ کی آمد نے تو گویا سب کے لیے ویب سیریز کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ اب ویب سریز تیار کرنے والے زیادہ سے زیادہ نیٹ فلکس کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو استعمال کر رہے ہیں، جب کہ بہت سی کمپنیاں بھی میدان میں آ گئی ہیں جس سے ویب سیریز کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ شمعون عباسی کی ’دی لیجنڈ آف جاوید اقبال ‘ ملک کی پہلی ویب سیریز ہو، جو ابھی تکمیل کے مراحل طے کر رہی ہے، البتہ شمعون عباسی کا نام پاکستان میں ویب سیریز متعارف کرانے والے اولین ناموں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا، ”دی لیجنڈ آف جاوید اقبال کی شوٹنگ جون میں شروع ہونے جا رہی ہے، جو بنیادی طور پر لاہور میں رہنے والے ایک شخص جاوید اقبال کے گرد گھومتی ہے۔ جس نے 100 بچوں کے ساتھ زیادتی کی اور ایک ایک کر کے انہیں جان سے مارتا چلا گیا۔ یہ کیس سب کے سامنے ہے اور جب پہلی بار سامنے آیا تھا تو لوگ لرز کر رہ گئے تھے۔ ہم اس موضوع پر سات قسطوں پر مشتمل ایک ویب تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہر قسط کا دورانہ 25 سے 30 منٹ ہو گا۔ اسے آن لائن ریلیز کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی ڈیجیٹل فورمز اور وسیع ڈیجیٹل پلیٹ فارم رکھنے والی غیر ملکی کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے۔ امید ہے اس حوالے سے مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گے۔

ویب سیریز چونکہ پاکستان میں ابھی اتنی عام نہیں ہوئیں اور معاشرے میں بچوں کے ساتھ زیادتی کو حساس موضوع خیال کیا جاتا ہے تو ایسی صورت حال میں یہ موضوع کیوں چنا گیا؟ اس سوال پر شمعون عباسی کا کہنا تھا۔

”یہ نیگیٹیو کہانی ہے مگر اس پر کام کرنے کا میرا مقصد تمام سچائیوں کو سامنے لانا ہے۔ عمومی طور پر جب کوئی جرم ہو تو وہ خبر یا رپورٹ کی صورت میں سامنا آتا ہے، لیکن اکثر اوقات یہ پہلو نظروں سے اوجھل رہ جاتا ہے کہ مجرم کو کیا سزا ملی۔ لوگ سزا سے ناواقف رہیں تو مجرموں کے حوصلے بڑھتے ہیں، لیکن اگر سزا ان کے ذہن میں رہے تو انہیں جرم سے روکا جاسکتا ہے۔ میں اسی مقصد کے تحت اس موضوع پر ویب سیریز شروع کرنا چاہتا تھا۔ سوسائٹی کی سچائیاں، سچے واقعات کو سامنے لانا میری خواہش رہی ہے۔ ورنہ سجے سجائے واقعات حقیقت سے دور کر دیتے ہیں اور لوگ انہیں جلد بھول جاتے ہیں، جب کہ فلمیں ہمیشہ یاد رہ جاتی ہیں۔ ویسے بھی جس شخص نے پھولوں کو مسلا پھر انہیں جلا دیا، اس کا انجام تو لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے۔ اس طرح سے بھی تو ہم جرم کو روک سکتے ہیں۔ “

شمعون کا کہنا ہے ”کچھ لوگوں کو لگتا ہو کہ شاید میں نے چونکہ ویب سیریز کا نام ’دی لیجنڈ آف جاوید اقبال‘ رکھا ہے تو کہیں میں جاوید اقبال کو گلوریفائی تو نہیں کر رہا یا اسے لیجنڈ تو نہیں بنا رہا۔ ان کے لیے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہرگز ایسا نہیں ہے۔ لیجنڈ کے معنی صرف وہی روایتی نہیں جو لوگوں کے ذہن میں ہیں، بلکہ اس کے اور بھی کئی معنی ہیں۔ ڈکشنری اٹھا کر دیکھیئے۔ میری بات کا مفہوم آپ کی سمجھ میں آ جائے گا۔ “

لاہور کے رہائشی جاوید اقبال نے سن 1999 میں پولیس کو خط کے ذریعے 6 سے 16 سال تک کی عمر کے 100 بچوں کے قتل اور ان سے زیادتی کا اعتراف کیا تھا جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے خلاف قانونی کاروائی بھی کی گئی تاہم اسی دوران اس نے اکتوبر 2001 میں جیل میں ہی مبینہ خودکشی کر لی تھی۔

شمعون ویب سیریز میں جاوید اقبال کا کردار خود ادا کر رہے ہیں۔ وہی اس کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر بھی ہیں۔ انہوں نے وی او اے کو بتایا کہ جلد ہی فلم کا ٹریلر اور ٹیزر بھی جاری کر دیا جائے گا۔ جب کہ فلم کا پوسٹر منظر عام پر آ چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG