پاکستان نے امریکہ سے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے حل میں کردار ادا کرے۔
حال ہی امریکہ کی ریپبلکن جماعت کے صدارتی اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھی پاکستان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کرنے کی پیش کش سامنے آئی تھی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا سے جب ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پیش کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پاکستان ایسی پیش کش کا خیر مقدم کرتا رہا ہے اور ہم اس طرح کی پیش کش کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز سے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں جب ایک سوال پوچھا گیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر یہ ضروری ہوا اور دونوں ملک چاہیں تو وہ بخوشی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ’’ہم مسلسل اپنے امریکی دوستوں بشمول وہ جو کہ انتظامیہ کا حصہ ہیں اُن سے کہتے رہے ہیں کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کریں، خاص طور پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ 18 ستمبر کو بھارتی کشمیر کے علاقے اوڑی میں فوج کے ایک بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد ہوا۔
اس حملے میں کم از کم 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور بھارت نے اس کا الزام ایک کالعدم پاکستانی تنظیم ’جیش محمد‘ پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں کو پاکستان کی حمایت بھی حاصل تھی۔
پاکستان کی طرف سے بھارت کے ان الزامات کی مسلسل تردید کی جاتی رہی ہے۔
حالیہ کشیدگی کا اظہار کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے سے بھی ہوتا ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق بدھ کی شب کشمیر کے کیرالا سیکٹر میں بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ سے ایک 28 سالہ شہری ہلاک جب کہ بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق ان تمام افراد کا تعلق پاکستانی کشمیر کے گاؤں پیلانی سے ہے۔
کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے حالیہ واقعہ پر پاکستان نے جمعرات کو بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے احتجاج کیا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق بھارتی سفارتکار سے کہا گیا کہ اُن کا ملک فائرنگ کے حالیہ واقعہ کی تحقیقات کر کے پاکستان کو آگاہ کرے۔
بھارتی سفارت خانے نے اپنے عہدیدار کی طلبی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
بھارت اور پاکستان دونوں ہی کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ میں پہل کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کی طرف سے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا گیا تھا۔